• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 166352

    عنوان: عورت کو حج و عمرہ کا سفر بغیر محرم شرعی کی معیت کے کرنا

    سوال: حضرت میرے عمرہ سے متعلق سوالات ہیں 1، میرے شوہر مالدار ہیں جبکہ میری ذاتی کوئی جائیداد وغیرہ نہیں ہے نہ اتنا مال ہے کہ میں عمرہ کر سکوں، ہاں البتہ میرے پاس زیور ہے لیکن اس کی قیمت بہی اتنی نہیں کہ میں عمرہ کر سکوں تو کیا میرے اوپر عمرہ فرض ہے ؟ میرے شوہر مجہے میرے سسر اور ساس کو عمرہ کروانا چاہتے بہیں میرا دو سال کا بیٹا ہے میں اسے یہاں چہوڑ کر نہیں جانا چاہتی اور میرے شوہر اس بات پر رضامند نہیں کہ میں بیٹا ساتہ لے کے جاوں بقول انکے کہ ایک تو میں بیٹے کی وجہ سے صیح عبادت نہیں کر سکوں گی دوسرا خرچہ ہوتا ہے . لیکن میرا موقف ہے کہ اسلام میں عبادت ہی تو سب کچہ نہیں ہے اور کونسا میں نے 24 گہنٹے عبادت کرنی ہے ۔ جہاں بیٹے کو چہوڑ کر جانے کا مسئلہ ہے تو میرے دیور دیورانی ہیں جو بچے کا خیال صیح طور پر رکہتے ہیں لیکن میرا دل نہیں مانتا کہ میں اسے چہوڑ کر جاوں . میرے شوہر تو ویسے بہی بیرون ملک ہی ہوتے ہیں 3. میں نے کراچی سے جانا ہے الحمدللہ میں شرعی پردہ کرتی ہوں مجہے کراچی سے احرام باندہنا ہو گا یا جدہ پہنچ کر باندہ سکتی ہوں .کیونکہ شرعی پردہ میں احرام کی مشکلات ہوتی ہیں جیسے چہرہ بہی ڈہانکنا ہوتا ہے اور احتیاط بہی کہ چہرے پر کپڑا نہ لگے . .نیز یہ بتا دیں کہ لوگ احرام اپنے ملک سے کیوں باندہ کے جاتے ہیں آیا یہ فرض ہے یا واجب یا سنت اور ایسا نہ کرنے والا کبیرہ گناہ کا مستحق ہو گا؟ ہمارے ہاں دین کی سمجھ نہیں یہی وجہ ہے کہ عورتیں محرم کے بغیر عمرہ کرنے چلی جاتی ہیں اور وہاں خانہ کعبہ میں نماز پڑہنا ضروری سمجہتی ہیں ، چاہے پردہ ہو یا نہ ہو اور جماعت کے ساتہ نماز پڑہتی ہیں۔ جب کہ میں نے سنا ہے کے عورت اپنے کمرے میں بہی نماز پڑہ سکتی ہے بلکہ یہی اس کے لیئے بہتر ہو گا لیکن میرا سوال ہے کہ اگر ہماری رہائش خانہ کعبہ سے فاصلے پر ہو تو پہر کیا بہتر ہو گا؟ میں نے اپنے شیخ حضرت فیروز عبداللہ دامت برکاتہم سے سنا ہے کہ عبادت کہ کثرت کو نہ دیکہو بلکہ تقویٰ کی فکر کرو، چاہے ایک عمرہ ہو اور ایک طواف ہو لیکن تقوی کے ساتھ ہو اور میری ذاتی رائے ہے کہ تقوی کے ساتہ ایک عمرہ ان ہزار عمروں سے بڑھ کر ہے جس میں گناہ بہی ہوں بدنظری بہی ہو،کیا میرا موقف صیح ہے ؟

    جواب نمبر: 166352

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 252-211/H=2/1440

    (۱) عمرہ آپ کے ذمہ فرض تو نہیں تاہم جب کہ شوہر کرا رہے ہیں تو کرلینے میں کچھ حرج نہیں۔

    (۲) اور بچہ کو ساتھ نہ لے جانے میں احتیاط ہے اس معاملہ میں شوہر کی بات بہتر اور لائق عمل ہے بالخصوص ایسی صورت میں کہ بچہ کے چچا چچی اس کا صحیح طور پر خیال بھی رکھیں گے۔

    (۳) اگر ایسے جہاز میں سیٹ کرالیں کہ کراچی سے پہلے مدینہ منورہ جائے تو پھر کراچی سے احرام باندھنے کی ضرورت نہیں بلکہ جب مدینہ طیبہ سے مکة المکرمہ کے لئے روانگی ہوگی تب میقات (ذوالحلیفہ) سے احرام باندھنا ہوگا اگر پہلے جدہ اتر کر مکة المکرمہ ہی جانا ہو تو بہتر یہی ہے کہ کراچی ایئرپورٹ سے احرام باندھ لیں؛ البتہ احرام کی تیاری ایئرپورٹ پر کرلیں اور نیت احرام کی نہ کریں تو احرام کی پابندیاں لازم نہ ہوں گی کراچی سے جانے والے جہاز کے متعلق تحقیق کرلیں کہ میقات کے قریب کب پہونچے گا جب میقات سے قریب پہونچ جائے اُس وقت نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیں اس کے بعد احرام کی پابندیاں شروع ہو جائیں گی اپنے ملک (کراچی وغیرہ) سے احرام باندھنا بلاکراہت درست ہے اس لئے باندھ لیتے ہیں بعض مرتبہ بالخصوص ہوائی جہاز میں میقات کا پتہ نہیں چلتا اور میقات سے بغیر احرام گزرنا جائز نہیں اور میقات پر پہونچنے سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے بلکہ پابندیوں پر عمل کرنے میں ثواب کی بھی زیادتی ہے۔

    (۴) عورت کو حج و عمرہ کا سفر بھی بغیر محرم شرعی کی معیت کے کرنا جائز نہیں۔

    (۵) حرمین شریفین میں بھی عورتوں کے لئے اپنی رہائش گاہ پر نماز پڑھنا بلاکراہت درست ہے ؛ البتہ طواف کے لئے جائیں یا مدینہ منورہ میں زیارت کے لئے جانا ہو اور نماز کا وقت ہو جائے اور وہیں نماز اداء کرلیں تو مضائقہ نہیں۔

    (۶) آپ کے شیخ مدظلہ نے صحیح فرمایا، جانے سے قبل اور بھی مزید ہدایات و نصائح ان سے حاصل کرلیں تو بہتر ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند