عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 165375
جواب نمبر: 165375
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 30-34/D=2/1440
طواف وداع کامسحب وقت مناسک حج سے فارغ ہونے کے بعد جب واپسی کا ارادہ کرے اس وقت ہے پس طواف کے بعد ہی واپسی کرلینا افضل اور مستحب ہے اگر کسی وجہ سے تاخیر ہوگئی تو بھی طواف وداع جو واجب ہے اس کی ادائیگی ہوگئی؛ البتہ بہتر ہے کہ رخصت کے قریبی وقت میں کرے پس صورت مسئولہ میں اگلے دن فجر کے بعد وقت نہیں ہے یا کوئی شخص نہیں کرسکا تو بھی ایک دن پہلے جو عشا بعد طواف کیا گیا ہے وہی الوداعی طواف ہو جائے گا لہٰذا جو لوگ اگلے دن فجر سے پہلے یا فجر بعد طواف کرسکتے ہوں (بشرطیکہ روانگی کے مقررہ نظام میں خلل نہ ہو کہ اس سے دوسروں کو تکلیف ہوگی) وہ کرلیں افضل یہی ہے اور جو اپنی مجبوری کی وجہ سے نہیں کرسکتے ان کا طواف واجب پچھلے دن کے طواف سے ادا ہوگیا۔ قال فی غنیة الناسک: وأما وقت الاستحباب فان یوقعہ عن ارادة السفر وما فی المشکلات ووقتہ بعد الفراغ من مناسک الحج فمحمول علی وقت استحبابہ (شرح) ولو اقام بعدہ ولو ایاماً او اکثر فلا باس والافضل ان یعیدہ وعن ابی حنیفة رحمہ اللہ اذا طاف للصدر ثم اقام الی العشاء فاحب الی ان یطوف طوافاً آخر مثلا یکون بین طوافہ وسفرہ حائل ۔ غنیة الناسک: ۲۴۷۔
عبارت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ آغاز سفر اور طواف کے درمیان کوئی حائل نہ ہونا افضل ہے چنانچہ فجر بعد روانہ ہونے والوں کے لئے فجر کے فوراً بعد طواف کرنا افضل ہے، لیکن اگر روانگی کے نظام میں دشواری ہو تو پہلے کیا ہوا طواف بھی کافی ہو جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند