• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 163946

    عنوان: حج اور مسجد حرام سے متعلق چند سوالات

    سوال: مندرجہ ذیل امور/ مسائل میں رہنمائی/ حکم بیان فرمادیں۔ (۱) اگر حالت حیض میں عمرہ کیے بغیر حج شروع ہو جائے ؟.. جیسے ماہواری کی حالت میں مکہ پہنچنا اور ختم ہو نے سے پہلے حج شروع ہو جائے ۔ (۲) حالت حیض میں سعی کی جاسکتی ہے ؟ (۳) مکہ مکرمہ میں پندرہ دن قیام سے پہلے حج شروع ہو جائے ۔ مسافرت یا اقامت شمار کیا جائے گا؟ اگر حج کے بعد پندرہ دن ہو یا نہ ہو۔ (۴) اگر مکہ مکرمہ سے اپنے وطن کے بجائے مدینہ منورہ روانگی ہو تو طواف وداع کا حکم؟ (۵) طواف زیارت کی سعی حج سے پہلے کی جا سکتی ہے ، اگر صحیح ہے تو اس کیلئے نفلی طواف کرنا ہوگا اور رمل اور اضطباع بھی؟ (۶) محرم احرام سے نکلنے کیلئے اپنے بال خود کاٹ سکتا ہے ؟ (۷) جنایت کے صدقہ میں رقم کا اعتبار مکہ کا ہوگا یا اپنے وطن کا؟ (۸) حرم کا وہ حصہ جو دروازے اور مطاف کے درمیان ہے جیسے صحن اور سیڑھیاں مسجد میں داخل ہے ؟ (۹) حائضہ عورت کیلئے حرم میں کہاں تک گنجائش ہے ؟ جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 163946

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1168-274T/SN=1/1440

    (۱) صورت مسئولہ میں یہ عورت عمرہ کا احرام ترک کردے گی اورا سی حالت میں حج کااحرام باندھ لے گی اور حج کے احرام سے پہلے اسے چاہیے کہ بالوں میں کنگھا کرلے، چوں کہ حالت حیض میں عورت کے لئے طواف کے علاوہ مابقیہ تمام ارکان کا ادا کرنا جائز ہے؛ اس لئے وہ حیض کی حات میں طواف چھوڑ کر مابقیہ تمام افعال ادا کرلے،پھر جب پاک ہوجائے تو طواف و سعی کرکے ارکان حج سے فراغت حاصل کرلے، اس کے بعد جو عمرہ فوت ہوا تھا اس کی قضا مسجد عائشہ یا حدودِ حرم سے باہر کسی جگہ جاکر احرام باندھ کر کرلے، عمرہ کی قضاء کے ساتھ ساتھ اس پر ایک دم بھی دینا لازم ہے؛ البتہ اس عورت سے دم تمتع (اگر یہ متمتعہ تھی) ساقط ہو جائے گا؛ کیونکہ ترک عمرہ کی وجہ سے اس کا حج حجِ افراد میں تبدیل ہو گیا تھا۔ (دیکھیں: الحجة علی أہل المدینة : ۲/۱۳۷) ۔

    (۲) جی ہاں! حالت حیض میں سعی کی جاسکتی ہے، سعی کے لئے طہارت شرط نہیں ہے نیز ”مسعی“ مسجد حرام کا حصہ بھی نہیں ہے۔

    (۳) مسافرت شمار ہوگی۔

    (۴) اگر مدینہ منورہ جانا ہو تو صورت مسئولہ میں طواف وداع کرنا ہوگا۔

    (۵) جی ہاں! طواف زیارت کی سعی ارکان حج کی ادائیگی سے پہلے کی جاسکتی ہے، اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد ایک نفلی طواف کرکے جس میں اضطباع اور رمل بھی کرے گا، اس کے بعد ”سعی“ کرلے، یہ سعی طواف زیارت کی سعی کی طرف سے کافی ہو جائے گی، اسی طرح حج کا احرام باندھنے کے بعد اگر طواف قدوم کرے اور اس کے بعد سعی کرے تو یہ ”سعی“ بھی طواف زیارت کی ”سعی“ کی طرف سے کافی ہو جائے گی ․․․․ وإن أراد تقدیم السعي لزمہ أن یتنفل بطواف بعد إحرامہ للحج یضطبع فیہ ویرمل ثم یسعی بعدہ ، ولو طاف للقدوم مع أنہ لیس بسنة فی حقہ وسعیٰ بعدہ وکان قد أحرم قبلہما للحج وقع سعیہ معتبراً فلا یأتي بہ بعد طواف الزیارة ولا یرمل فی طواف الزیارة سواء رمل فی طواف القدوم أولا (فتح) (غنیة الناسک ، ص: ۲۷۹، فصل فی کیفیة أداء التمتع المسنون، ط: مکتبہ یادگار شیخ، سہارنپور) ۔

    (۶) جی ہاں! خود کاٹ سکتا ہے۔

    (۷) جس جگہ جنایت کا صدور ہوا اور آدمی جہاں پر ہے وہاں کی قیمت کا اعتبار ہوگا قیاساً علی صدقة الفطر۔

    (۸) جی ہاں! یہ حصہ بھی داخل مسجد ہے۔

    (۹) حائضہ عورت کے لئے مسجد حرام یعنی مسجد شرعی کا جو حصہ ہے اس میں داخل ہونا شرعاً جائز نہیں ہے؛ باقی ”مسعی“ وغیرہ میں جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند