• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 160961

    عنوان: تھوڑے سے بال خود کاٹ لیے ،گنجا نہیں ہوا، تو کیا عمرہ ہو گیا ؟

    سوال: مفتی صاحب میں سعودی سے لکھ رہا ہوں، میرے کچھ مسئلے ہیں ان کا جواب چاہیے ،میں نے واپس پاکستان آنا ہے ، مسئلہ ۱ ،میں نے جب یہاں آ کہ پہلا عمرہ کیا تھا تو صفا مروہ کے بعد احرام اتار کے گنجا کرانے گیا تھا تو حمام والے نے کہا کہ احرام پہن کے آؤ پھر گنجا ہوگا پھر میں پہن کے گیا اور گنجا کروایا، اس میں کوئی دم یا کچھ ہے یا نہیں؟ مسئلہ 2 ،پھر عمرے پہ گیا اور عمرہ کر کے تھوڑے سے بال خود کاٹ لیے ،گنجا نہیں ہوا، تو کیا عمرہ ہو گیا یا کچھ کرنا ہے ؟ مسئلہ 3 ،ہم لوگ عمرے پہ جا رہے تھے میقات سے احرام باند ھااور پھر تھوڑی دور ہماری گاڑی الٹ گئی سب بہت زخمی ہو گئے 10 میں سے 4 لوگ شہید بھی ہو گئے پولیس والے ہوسپیٹل لے گئے 17 40 دن بعد گھر آئے عمرہ نہیں کر سکے اس کا اسلام میں کیا کرنا ہے ایسے موقع پہ؟

    جواب نمبر: 160961

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1333-1405/L=2/1440

    (۱) اگر آپ نے حلق یاقصر سے پہلے سلے ہوئے کپڑے پہن لیے تھے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر آپ نے ایک دن یا ایک رات مکمل کپڑے نہیں پہنے تھے بلکہ دوچار گھنٹے پہنے تھے تو ایک صدقہ فطر یا اس کی قیمت کا صدقہ کرنا ہوگا اور اگر تھوڑی دیر ایک گھنٹے سے کم پہنے تھے تو ایک دومٹھی گیہوں یا اس کی قیمت کا صدقہ کردینا کافی ہوگا۔ وفی الأقل صدقة أي نصف صاع من بر․․․وفي أقل من ساعة قبضة من بر․(شامی:۳/۵۷۷ط:زکریا دیوبند)۔

    (۲) احرام سے نکلنے کے لیے حلق(سر کے بال مونڈانا) افضل ہے ؛البتہ قصر بھی جائز ہے ؛لیکن قصر کا حکم اسی صورت میں ہے جبکہ بال انگلی کے پوروے سے بڑے ہوں اور انگلی کے پوروے کے بقدر کاٹے گئے ہوں ، اگر آپ نے اپنے سر کے چوتھائی کے بقدر بال ایک پوروے کے بقدر کاٹ لیے ہوں تب تو دم وغیرہ آپ پر واجب نہیں ، اور اگر انگلی کے پوروے سے چھوٹے بال تھے اورقصر سے کام لیا تو حلق کے بجائے قصر کرنے سے دم دینا لازم ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی صورت ہوئی ہو تو اس کی وضاحت کرکے سوال کریں پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔

    (۳)اگر آپ لوگوں نے احرام باندھ کر عمرہ نہیں کیا تو اس صورت میں آپ اور آپ کے ساتھیوں پر ایک ایک دم کی قربانی کرانا لازم ہے ، اور بعد میں اس عمرہ کی قضا بھی واجب ہے۔ فان أحصر فقط عن نسک واحد فیکفیہ دم واحد للتحلل ، وعلیہ قضاء ما تحلل عنہ ، فان کانت عمرةً فعمرة یقضیہا․(البحرالعمیق:۴/۲۶۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند