عنوان: دھوکا دیکر محرم مقرر کر کے حج یا عمرہ کے لئے جانا کیسا ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء حق اس مسئلہ کے متعلق: زید (فرضی نام) اور اُس کی اہلیہ گذشتہ دو سال سے حج کے لئے درخواست کر رہے تھے مگر اُن کا نمبر قُرہ میں منتخب نہیں ہوا امسال زید اور اُس کی اہلیہ آن لائن درخواست کرنے کے لئے حج کمیٹی کے دفتر پہنچے تو اُن کی ملاقات ایک بزرگ جوڑے سے ہوئی جن کا تعرف زید اور اس کی اہلیہ سے پہلے کبھی نہیں تھا کیونکہ بزرگ جوڑے کی عمر ۷۰ سال سے زائد تھی لہٰذا زید نے اپنی درخواست ۷۰ سالہ بزرگ خاتون کا محرم بن کر کردی جبکہ زید کی اہلیہ کی درخواست میں بزرگ مرد کو محرم بتایا گیا کیونکہ حج کمیٹی آف انڈیا کے قانون کے مطابق ۷۰ سال یا اُس سے زائد عمر والے شخص کے ساتھ ایک دوسرے شخص کو جانے کی اجازت ہے لہٰذا زید اور اُس کی اہلیہ کو حج کی منظوری مل گئی ہے کیا اس طرح دھوکا دیکر حج کے لئے جانا درست ہے ؟
جواب نمبر: 15917001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 635-569/M=6/1439
اگر کوئی شخص غلط بیانی کرکے حج میں جانے کی اجازت حاصل کرلے اور مکہ پہنچ کر حج کے تمام ارکان وافعال کو صحیح طور پر ادا کرلے تو حج ہوجائے گا؛ لیکن حج جیسی مقدس وپاکیزہ عبادت میں جانے کے لیے درخواست (فارم) میں غلط اور خلاف واقعہ بات تحریر کرنا بہرحال ناجائز اور گناہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند