• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 158558

    عنوان: حدث کی حالت میں نفلی طواف کا حکم؟

    سوال: حضرت، میں عمرہ کے لیے گیا اور جانے سے پہلے کہیں پڑھا تھا کہ صرف عمرہ کے طواف کے لیے وضو ضروری ہے اور عمرہ کے علاوہ جو نفل طواف ہوتا ہے اس کے لیے ضروری نہیں ہے۔ میں نے کچھ طواف ایسے کئے جن کے دوران وضو ٹوٹ گیا اور دوبارہ وضو نہیں کیا۔ اور یہ یاد نہیں ہے کہ کوئی ایسا طواف کیا یا نہیں جس کے شروع سے وضو نہیں تھا۔ اب آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ کیا نفل طواف کے لیے (جو عمرہ کے علاوہ ہو) وضو ضروری ہوتا ہے؟ اور اگر ضروری ہوتا ہے، تو جو طواف میں نے بیچ میں وضو ٹوٹنے کے باوجود مکمل کیے، ان کا کیا کروں؟ کوئی کفارہ دوں؟ اور جو طواف بالکل وضو کے بغیر کئے، ان کاکیا کروں؟ (وہ صحیح سے یاد بھی نہیں ہیں کہ ایسے کوئی طواف ہیں بھی یا نہیں)۔

    جواب نمبر: 158558

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 507-539/D=6/1439

    طواف عمرہ کے علاوہ نفلی طواف کے لیے بھی وضو واجب ہے (۱) لہٰذا جس نفلی طواف کے جتنے چکر درمیان میں وضو ٹوٹنے کے بعد بلا وضو کیے ہیں، اگر مکہ مکرمہ میں موجود ہیں تو ان کا اعادہ کرلیں اور کوئی کفارہ نہیں ہے۔ (۲) اور اگر گھر لوٹ چکے ہیں تو بلاضو کیے گئے ہرچکر کے بدلے صدقہٴ فطر کے برابر اس کی جو مقدار آپ کے یہاں بنتی ہو علماء سے معلوم کرکے کفارہ ادا کرنا ضروری ہے۔ (۳) اور جو طواف شروع سے وضو کے بغیر کیے مگر وہ یاد نہیں ہے تو غالب گمان پر عمل کریں، اگر کسی طواف کے بارے میں غالب گمان یہ ہو کہ بلاضو کیے ہیں تو اس کے ہرچکر کے بدلے صدقہٴ فطر کے برابر کفارہ ادا کردیں۔ (۴) واللہ اعلم بالصواب۔ (۱) قال الحصکفی: والطہارة فیہ من النجاسة الحکمیة علی المذہب، وقال الشامي تحتہ: وہو الصحیح․ (الدر المختار مع الشامي: ۳/ ۴۷۱، مطبوعہ زکریا) (۲) فإن أعادہ فلا شيء علیہ فإنہ متی طاف أي طواف مع أي حدیث ثم أعادہ سقط موجبہ․ (الشامي: ۳/ ۵۸۲) (۳) ولو طاف الصدر جنبًا فعلیہ شاة، وإن طافہ محدثا فعلیہ لکل شوط صدقة لأنہ واجب․ (الغنیة: ۳۵۵) قال الشامي تحت قول الحصکفي: ”أو طاف للقدوم“: اشار، إلی أن الحکم کذلک في کل طواف ہو تطوع․ (الدر مع الشامي: ۳/ ۵۸۱) (۴) الیقین لا یزول بالشک․ (الأشباہ: ۱/ ۱۸۳، فیصل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند