• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 15668

    عنوان:

    میرا سوال حج کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب نے پہلے حج کیا ہے جب وہ سعودی عربیہ میں تھے۔ اب اس سال میں اپنے والدین کو حج پر بھیجنا چاہتا ہوں، ابتدائی کاروائیاں تقریباً ہوچکی ہیں۔ میرے والد صاحب میری مرحوم دادی کا حج بدل کریں گے جب کہ میری ماں اپنا حج کریں گیں۔ میں تمام اخراجات ادا کررہا ہوں لیکن میں نے حج نہیں کیا ہے۔کسی نے مجھ سے کہا کہ اپنی ماں کے حج اور حج بدل کے اخراجات دینے سے پہلے میں اپنا حج کروں۔ میں دو تین سال کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے جانا چاہتا ہوں، کیوں کہ میری بچی بہت چھوٹی ہے۔ برائے کرم قرآن اورحدیث کی روشنی میں وضاحت فرماویں۔

    سوال:

    میرا سوال حج کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب نے پہلے حج کیا ہے جب وہ سعودی عربیہ میں تھے۔ اب اس سال میں اپنے والدین کو حج پر بھیجنا چاہتا ہوں، ابتدائی کاروائیاں تقریباً ہوچکی ہیں۔ میرے والد صاحب میری مرحوم دادی کا حج بدل کریں گے جب کہ میری ماں اپنا حج کریں گیں۔ میں تمام اخراجات ادا کررہا ہوں لیکن میں نے حج نہیں کیا ہے۔کسی نے مجھ سے کہا کہ اپنی ماں کے حج اور حج بدل کے اخراجات دینے سے پہلے میں اپنا حج کروں۔ میں دو تین سال کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے جانا چاہتا ہوں، کیوں کہ میری بچی بہت چھوٹی ہے۔ برائے کرم قرآن اورحدیث کی روشنی میں وضاحت فرماویں۔

    جواب نمبر: 15668

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1457=1384/1430/ب

     

    جب آپ کے پاس سفر حج کے لائق پیسہ ہوگیا تو پہلے آپ کو ہی اپنا فرض ادا کرنا تھا، ماں کو حج کرانا یا دادی کا حج بدل کرانا ضروری نہ تھا، تاہم اگر کسی مصلحت سے دو تین سال بعد جانا چاہتے ہیں اور ماں کے ساتھ صلح رحمی کو مقدم سمجھتے ہیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ البتہ آپ خود بھی حج کا عزم کرلیں اور دو تین سال کے بعد ضرور جائیں۔ اگرچہ تاخیر کی وجہ سے گناہ ہوگا مگر حج ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند