• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 15655

    عنوان:

    حضرت مفتی صاحب کچھ سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ (۱)حج کب فرض ہوتاہے، اگر میرے پاس گھر نہیں ہے تو پہلے گھر بنواؤں کہ پہلے حج کروں؟ اور کیا اگر حج کے لیے پیسے کم پڑ رہے ہیں تو ادھار لے سکتے ہیں؟ (۲)بیوی پر حج کب فرض ہوتاہے؟ کیا اگر زکوة فرض ہے تو حج بھی فرض ہوجاتا ہے؟ (۳)میری پھوپھی کے گھر ہم جاتے ہیں اور ایک دو دن ٹھہرتے ہیں مگر پھوپھا کا کاروبار عربک گانے کی کیسٹ کا ہے تو ان کے گھر پر کھانا پینا کیسا ہے؟ رشتہ ہونے کی وجہ سے جانا پڑتا ہے، کوئی اور صورت ہوسکتی ہے ٹھہرنے کی جیسے ہم ان کے گھر کچھ ہدیہ لے کر جائیں اور اس کے بدلہ میں ہم وہاں کھائیں پئیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ (۴)میرا بچہ جس کی عمر ساڑھے چھ سال کی ہے بہت گرم دماغ ہے او ربہت مستی کرتاہے۔ برائے کرم کوئی وظیفہ بتائیں، اللہ خوب جزائے خیر عطا فرمائے۔

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب کچھ سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ (۱)حج کب فرض ہوتاہے، اگر میرے پاس گھر نہیں ہے تو پہلے گھر بنواؤں کہ پہلے حج کروں؟ اور کیا اگر حج کے لیے پیسے کم پڑ رہے ہیں تو ادھار لے سکتے ہیں؟ (۲)بیوی پر حج کب فرض ہوتاہے؟ کیا اگر زکوة فرض ہے تو حج بھی فرض ہوجاتا ہے؟ (۳)میری پھوپھی کے گھر ہم جاتے ہیں اور ایک دو دن ٹھہرتے ہیں مگر پھوپھا کا کاروبار عربک گانے کی کیسٹ کا ہے تو ان کے گھر پر کھانا پینا کیسا ہے؟ رشتہ ہونے کی وجہ سے جانا پڑتا ہے، کوئی اور صورت ہوسکتی ہے ٹھہرنے کی جیسے ہم ان کے گھر کچھ ہدیہ لے کر جائیں اور اس کے بدلہ میں ہم وہاں کھائیں پئیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ (۴)میرا بچہ جس کی عمر ساڑھے چھ سال کی ہے بہت گرم دماغ ہے او ربہت مستی کرتاہے۔ برائے کرم کوئی وظیفہ بتائیں، اللہ خوب جزائے خیر عطا فرمائے۔

    جواب نمبر: 15655

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1448=1377/ب

     

    گھر حاجات اصلیہ میں سے ہے، اس لیے پہلے گھر کا بنوانا ضروری ہے، اس کے بعد حج کے لیے جانے کے لائق پیسے ہوجائیں تو حج فرض ہوگا ورنہ نہیں۔ حج ادھار پیسے سے بھی کرسکتے ہیں، مگر یہ اچھا نہیں۔

    (۲) بیوی کے پاس جب مکہ جانے آنے ٹھہرنے کھانے کا انتظام ہوجائے، یعنی پیسوں کا انتظام ہوجائے اورمحرم نہیں ہے تو محرم کے بھی پورے سفرخرچ کا انتظام ہوجائے جب عورت پر حج فرض ہوگا۔

    (۳) یہ ٹھیک ہے، اس کا بدل ہوجائے گا۔

    (۴) وَوَجَدَکَ ضَآلاًّ فَہَدٰی ۳/ بار پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند