عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 154097
جواب نمبر: 154097
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1380-1458/B=1/1439
صورت مسئولہ میں اگر وہ پہلے سے حج کرچکا ہے پھر اس نے عمرہ کیا تو اس عمرہ کی وجہ سے دوبارہ اس پر حج واجب وضروری نہیں ہوگا، ہاں اگر اس نے پہلے حج نہیں کیا تھا اور اشہرِ حج میں عمرہ کرلیا تو اگر اس کے پاس حج کے مصارف موجود ہوں اور حکومت کی پابندی نہ ہو تو اُسے حج کرکے واپس ہونا چاہیے بلا حج کیے واپس ہونا مکروہ ہے، اور اگر اس کے پاس حج کے مصارف مثلاً زاد وراحلہ کا مکمل انتظام نہ ہو تو محض اشہر حج میں عمرہ کرنے کی وجہ سے راجح قول کے مطابق اس پر حج لازم نہیں ہوگا: وہو فرض مرةً علی الفور علی مسلم حرّ مکلف صحیح البدن بصیر غیر محبوس وخائف من سلطان یمنع منہ، ذي زاد وراحلة فضلاً عما لا بد منہ وفضلا عن نفقة عیالہ إلی حین عودہ مع أمن الطریق (الدر المحتار: ۴۴۷تا ۴۶۴، ج۳زکریا دیوبند) وشرط العجز المذکور للحج الفرض لا النفل لاتساع بابہ (الدر المختار ۴/۲۰، زکریا دیوبند) مستاد از ”جواہر الفقہ: ۴/۲۱۵،۲۱۶، ط: سلمان عثمان اینڈ کمپنی دیوبند۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند