عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 12757
میری ایک الجھن دور فرمادیجئے۔ الحمد للہ میں
ایک باپردہ مسلمان عورت ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم یہاں بحرین سے روڈ کے ذریعہ عمرہ
کے لیے جاتے ہیں پورا راستہ چہرہ نقاب میں رہتاہے کیوں کہ بہت سے مرد (نامحرم
مسافر) ساتھ ہوتے ہیں۔ میں نے احرام باندھ کر چہرے پر کپڑا ڈال لیا تھا جو چہرے کو
چھوتا رہا کیوں کہ چہرہ ننگا کرنے کا حوصلہ نہیں ہورہا تھا۔ اور یہ بھی پڑھا تھا
کہ ?نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے غیر مردوں کے
آنے پر فرماتے تھے کہ عائشہ نقاب گرالو?۔اب تو سارا حرم نامحرم مردوں سے بھرا ہوتا
ہے مہربانی فرماکر مدد کیجئے کہ پردے کی کیسی صورت ہو؟یہ بہت مشکل لگتا ہے کہ سارے
راستے یا پوری زندگی پردہ کرکے ایک دم پردہ اتار دوں، اللہ کا حکم منھ ننگا رکھنے
کا بھی ہے۔ پردہ کس طریقے سے کرنا چاہیے؟ نیز کیا مجھ پر دم واجب ہوگیا؟یہاں ایک
مقامی حنفی عالم صاحب نے بتایا کہ صدقہ کردیں۔ بہت سی مسلمان خواتین چہرے کا پردہ
اسی جواز کی بنا پر نہیں کرتیں کہ جب اللہ کے گھر نماز میں چہرہ کھلا رکھنے کا حکم
ہے تو چہرے کا پردہ نہیں اگر چہرے کا پردہ ہوتا تو سعودی حکومت کبھی چہرہ کھلا نہ
رکھنے دیتی۔ اس بارے میں تفصیلی حوالہ دے کر بتائیں (لیکن حوالہ اردو میں دیجئے
گا)۔ اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ میری پردے کی مشکل حل کردیں میرا اپنے میاں
کے ساتھ حج کا ان شاء اللہ ارادہ ہے۔ دعا بھی کیجئے او ررہنمائی بھی فرمادیں کہ
پردے کا کیا کروں؟
میری ایک الجھن دور فرمادیجئے۔ الحمد للہ میں
ایک باپردہ مسلمان عورت ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم یہاں بحرین سے روڈ کے ذریعہ عمرہ
کے لیے جاتے ہیں پورا راستہ چہرہ نقاب میں رہتاہے کیوں کہ بہت سے مرد (نامحرم
مسافر) ساتھ ہوتے ہیں۔ میں نے احرام باندھ کر چہرے پر کپڑا ڈال لیا تھا جو چہرے کو
چھوتا رہا کیوں کہ چہرہ ننگا کرنے کا حوصلہ نہیں ہورہا تھا۔ اور یہ بھی پڑھا تھا
کہ ?نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے غیر مردوں کے
آنے پر فرماتے تھے کہ عائشہ نقاب گرالو?۔اب تو سارا حرم نامحرم مردوں سے بھرا ہوتا
ہے مہربانی فرماکر مدد کیجئے کہ پردے کی کیسی صورت ہو؟یہ بہت مشکل لگتا ہے کہ سارے
راستے یا پوری زندگی پردہ کرکے ایک دم پردہ اتار دوں، اللہ کا حکم منھ ننگا رکھنے
کا بھی ہے۔ پردہ کس طریقے سے کرنا چاہیے؟ نیز کیا مجھ پر دم واجب ہوگیا؟یہاں ایک
مقامی حنفی عالم صاحب نے بتایا کہ صدقہ کردیں۔ بہت سی مسلمان خواتین چہرے کا پردہ
اسی جواز کی بنا پر نہیں کرتیں کہ جب اللہ کے گھر نماز میں چہرہ کھلا رکھنے کا حکم
ہے تو چہرے کا پردہ نہیں اگر چہرے کا پردہ ہوتا تو سعودی حکومت کبھی چہرہ کھلا نہ
رکھنے دیتی۔ اس بارے میں تفصیلی حوالہ دے کر بتائیں (لیکن حوالہ اردو میں دیجئے
گا)۔ اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ میری پردے کی مشکل حل کردیں میرا اپنے میاں
کے ساتھ حج کا ان شاء اللہ ارادہ ہے۔ دعا بھی کیجئے او ررہنمائی بھی فرمادیں کہ
پردے کا کیا کروں؟
جواب نمبر: 12757
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1118=867/ھ
(۱) یہ صحیح ہے کہ احرام کی حالت میں چہرہ کو ڈھکنا جائز نہیں، لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ احرام کی حالت میں عورت کو پردہ کی چھوٹ ہوگئی نہیں! بلکہ جہاں تک ممکن ہو پردہ ضروری ہے یا تو سر پر کوئی چھجا سا لگایا جائے اور اس کے اوپر سے کپڑا (نقاب) اس طرح ڈالا جائے کہ پردہ ہوجائے مگر کپڑا چہرہ کو نہ لگے یا عورت اپنے ہاتھ میں پنکھا وغیرہ رکھے (جہاں مردوں کا سامنا ہو) اُسے چہرہ کے آگے کرلیا کرے، اس میں شبہ نہیں کہ حج کے طویل اور پرہجوم سفر میں عورت کے لیے پردہ کی پابندی بڑی مشکل ہے، لیکن جہاں تک ہوسکے پردہ کا اہتمام کرنا ضروری ہے اور جو اپنے بس سے باہر ہو تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں گے۔ اھ (آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۴/۸۸)
(۲) عورت نے چہرہ کپڑے وغیرہ سے ڈھانپ لیا تو اگر ایک دن کامل یا ایک رات کامل اسی طرح (ڈھانپے) رکھا تو جنایت کامل ہوگی، یعنی دم لازم ہوگا اور اس سے کم میں صدقہ واجب ہوگا۔ اھ (احکام حج:۹۵، مصنفہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ)
(۳) سعودی حکومت کا اس سلسلہ میں کچھ نہ کہنا دلیل شرعی نہیں ہے۔ شریعت مطہرہ کا حکم وہ ہے کہ جو نمبر ایک کے تحت تفصیل سے لکھ دیا گیا ہے۔
(۴) نمبر ایک میں اسکا حل کردیا گیا، بازار میں بھی جو چھجا نما ٹوپی عامة ملتی ہے اس کو خریدوالیں اور احرام باندھنے سے قبل اپنے مکان پر اس کو لگاکر نقاب کا کپڑا چہرہ کو نہ لگے، ہم نے اپنے ساتھ جانے والی مستورات کے احرام میں اس کا تجربہ کیا تو اس سے الحمد للہ پردہ کا بھی اہتمام رہا اور کپڑا چہرہ کو بھی نہ لگا، عافیت سے احرام کا زمانہ پورا ہوگیا، دعاء ہے کہ اللہ پاک آپ کو اور آپ کے شوہر کو نیز دیگر تمام حجاج کرام کو حج مبرور ومقبول کی دولت سے مالامال فرمائے، عافیت سے تمام مناسک حج کی ادائیگی کی توفیق بخشے، سعادتِ دارین سے نوازے اور تمام مکارہ وکلفتوں سے محفوظ رکھے۔ آمین
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند