عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 7539
کیا علمائے کرام چاروں اماموں کی احادیث جمع نہیں کرسکتے ہیں؟ اور قوی اور ضعیف حدیثوں کو سامنے رکھ کر ایک فرقہ بنا لیں۔ کیا ایسا کرنا غلط ہے؟ اگر غلط ہے، تو کیوں؟
کیا علمائے کرام چاروں اماموں کی احادیث جمع نہیں کرسکتے ہیں؟ اور قوی اور ضعیف حدیثوں کو سامنے رکھ کر ایک فرقہ بنا لیں۔ کیا ایسا کرنا غلط ہے؟ اگر غلط ہے، تو کیوں؟
جواب نمبر: 7539
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1718=1341/ ھ
آپ کرسکنے کی بات کرتے ہیں، علمائے کرام جمع کرچکے، ذخیرہٴ احادیث الحمد للہ موجود ہے، مگر نیا فرقہ نہ بنانے کی ضرورت ہے نہ حاجت ہے۔ اصل یہ ہے کہ حضرات ائمہٴ مجتہدین رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعة کا اختلاف امت کے حق میں رحمت ہی رحمت ہے اور چاروں ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ کے مقلدین حضرات کا وجود سامی بھی خیر اور نعمت عظیمہ ہے اور کسی نئے فرقہ کو کشید کرنا وجود میں لانا شر ہی شر ہے، اس لیے غلط ہے۔ احادیثِ مبارکہ کے ذخائر پر جس کی نظر ہے، فن اصول حدیث سے واقف ہے وہ شخص جانتا ہے کہ احادیث میں قوت وضعف، راجح، مرجوح وغیرہ امور پر بھی علمائے کرام سیر حاصل بحث کرچکے، آپ ان جیسے امور کو ملاحظہ کرنا چاہیں تو بذل المجہود في حل أبي داوٴد نیز أوجز المسالک شرح الموٴطا إمام مالک رحمہ اللہ کو ملاحظہ کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند