عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 69822
جواب نمبر: 69822
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1163-1224/SN37=2/1438
اس حدیث کو حضرت شیخ زکریا رحمہ اللہ نے فضائلِ درود میں نقل کیا ہے او رتحریر کیا کہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے اس کی تخریج میں بڑی تفصیل کی ہے، علامہ سخاوی رحمہ اللہ کی کتاب کا ذکر نہیں کیا جس میں انہوں نے اس حدیث کی تخریج فرمائی، ان کی معروف کتاب ”المقاصد الحسنہ“ میں یہ حدیث نہیں ملی؛ اس لیے علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے کیا تحقیق فرمائی وہ نہیں دیکھی جا سکی؛ باقی اتنی بات تو متعدد محدثین نے ذکر کی ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھا؛ وفیہ ہانیٴ بن المتوکل وہو ضعیف (مجمع الزوائد: ۱۰/ ۱۶۳، ط: قاہرہ) محدث البانی نے اسی راوی: ہانیٴ بن المتوکل کو بنیاد بناکر اس روایت کو بعض جگہ ”ضعیف جدّاً“ اور بعض جگہ ”منکر“ لکھا ہے؛ لیکن ان کے علاوہ کسی او رمحدث کی طرف سے اس حدیث پر ”منکر“ ہونے کا حکم لگایا گیا ہو تلاش بسیار کے باوجود نہیں ملا؛ اس لیے مزید تحقیق کے بغیر ان کی بات پر پورا اعتماد نہیں کیا جا سکتا، ہجومِ کار کی وجہ سے اس وقت مزید تحقیق مشکل ہے، آئندہ ان شاء اللہ اس کی مزید تحقیق کی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند