• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 65480

    عنوان: بخاری شریف اور مسلم شریف میں ضعیف حدیثیں ہیں ؟

    سوال: کیا بخاری شریف اور مسلم شریف میں ضعیف حدیثیں ہیں ؟؟غیر مقللدوں کا کہنا ہے کی اسمے ساری حدیث صحیح ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا انکا کہنا صحیح ہے ؟؟۔

    جواب نمبر: 65480

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 853-1274/N=11/1437 بخاری شریف اور مسلم شریف میں جو احادیث آئی ہیں ، جمہور کے نزدیک وہ سب صحیح ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تمام صحیح احادیث ان دونوں کتابوں میں جمع کرلی گئی ہیں؛ کیوں کہ خود امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ میں سے ہر ایک نے اس بات کی صراحت فرمائی ہے کہ میں نے اپنی صحیح میں تمام صحیح احادیث جمع نہیں کی ہیں؛ بلکہ جو میں نے اپنی صحیح میں صحیح احادیث ذکر نہیں کی ہیں وہ اس سے زیادہ ہیں جو میں نے اس میں جمع کردیں؛ اس لیے غیر مقلدین یا کسی بھی شخص کا دیگر کتب حدیث کی صحیح احادیث کی صحت تسلیم نہ کرنا یا انھیں نظر انداز کرنا صحیح نہیں۔ نیز بخاری ومسلم کی تمام احادیث علی الاطلاق دوسری کتب حدیث کی صحیح احادیث سے اعلی نہیں ہیں؛ بلکہ دوسری کتب حدیث کی بعض صحیح احادیث بخاری ومسلم کی صحیح احادیث سے بھی اعلی ہیں، اور یہ دونوں کتابیں مجموعی طور پر دوسری کتابوں پر فائق ہیں، ہر ہر حدیث کے اعتبار سے نہیں، قال أبو بکر الإسماعیلي : سمعت من یحکي عن البخاري أنہ قال: لم أخرج في ھذا الکتاب إلا صحیحاً وما ترکت من الصحیح أکثر (شروط الأئمة الخمسة للحازمي مع شروط الأئمة الستة ص ۶۳، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ، ولم یلتزما أیضاً بإخراج جمیع ما یحکم بصحتہ من الأحادیث فإنھما قد صححا أحادیث لیست في کتابیھما کما ینقل الترمذي وغیرہ عن البخاري تصحیح أحادیث لیست عندہ بل فی السنن وغیرھا، وقد ذکرنا من قبل قول البخاري: لم أخرج في ھذا الکتاب إلا صحیحاً وما ترکت من الصحیح أکثر، وقول مسلم: ”لیس کل شیٴ عندي صحیح وضعتہ ھھنا“ وقولہ لابن وارة الحافظ حین عاتبہ علی ھذا الکتاب: إنما أخرجت ھذا من الحدیث الصحیح لیکون مجموعاً عندي وعند من یکتبہ عني فلا یرتاب في صحتھا ولم أقل أن ما سواہ ضعیف (ما تمس إلیہ الحاجة ص ۲۲) ، علی أن دعوی أصحیة ما في الکتابین أو أصحیة البخاری علی صحیح مسلم وغیرہ إنما تصح باعتبار الإجمال ومن حیث المجموع دون التفصیل باعتبار حدیث وحدیث صرّح بہ فی التدریب الخ (قواعد في علوم الحدیث، الفصل الثاني في بیان ما یتعلق بالتصحیح والتحسین من قواعد مہمة وأصول، ص: ۶۵-۶۶) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند