• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 6290

    عنوان:

    قبر میں سوال وجواب سے متعلق حدیث

    سوال:

    مفتی صاحب میں درج ذیل حدیث کے بارے میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کیا یہ صحیح ہے؟ اگر ہاں، تو برائے کرم مجھے اس کا حوالہ بتادیں: جب کسی شخص کا انتقال ہوجاتا ہے اور اس کے عزیز و اقارب تدفین کے عمل میں مصروف ہوتے ہیں، تواس کے سر کی جانب ایک بہت ہی خوبصورت آدمی کھڑا ہوتا ہے۔ جب مردے کو کفن پہنایا جاتا ہے، تو وہ آدمی کفن اور متوفی کے سینہ کے درمیان میں بیٹھ جاتاہے۔ جب تدفین کے بعد لوگ گھر واپس ہوتے ہیں تو دوفرشتے، منکر اورنکیر (دو خاص فرشتوں کے نام) قبر میں آتے ہیں اور اس خوبصورت آدمی کو مردہ سے الگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ وہ مردہ اس کے ایمان کے بارے میں تنہائی میں سوال کرسکیں۔ لیکن وہ خوبصورت آدمی کہتا ہے ، یہ میرا ساتھی ہے، یہ میرا دوست ہے۔ میں اس کو کسی بھی حالت میں علیحدہ نہیں چھوڑوں گا۔ اگر آپ سوال کے لیے متعین ہیں، تو اپنا کام کریں۔ میں اس کو اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا جب تک کہ میں اس کو جنت میں نہ داخل کرالوں۔ اس کے بعد وہ اپنے مردہ ساتھی کی جانب مڑتا ہے اور کہتا ہے، میں قرآن ہوں، جس کو تم پڑھا کرتے تھے، کبھی بلند آواز سے کبھی آہستہ آواز سے۔ فکر مت کرو۔ منکر نکیر کے سوال و جواب کے بعد تمہیں کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔جب سوال و جواب مکمل ہوجاتا ہے، تو وہ خوبصورت آدمی اس کے لیے ملأاعلی سے ایک ریشمی بستر جو کہ مشک سے بھرا ہوتا ہے اس کا انتظام کرتا ہے۔اللہ یہ مہربانی ہم سب پر نچھاور کرے(آمین)۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا حساب کے دن اللہ کے سامنے قرآن سے بڑھ کر کوئی اور شفارشی نہیں ہوگا،نہ تو کوئی نبی اور نہ ہی کوئی فرشتہ۔

    جواب نمبر: 6290

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 860/ ل= 66/ تل

     

    (۱) یہ حدیث حسن لغیرہ کے درجہ کی ہے، لآلی مصنوعہ میں بزار کی روایت سے یہ حدیث منقول ہے، اور تنزیہ الشریفہ: ج۱ ص۲۹۲ پر اس حدیث پر کلام کرتے ہوئے لکھتے ہیں ولا یصح فیہ الکدیمي، وداوٴد بن راشد الطفاوي، تعقب بأن الکدیمي برئ منہ فقد أخرجہ الحارث في مسندہ وابن أبي الدنیا في التہجد، وابن الفریس في فضائل القرآن وابن نصر في کتاب الصلاة کلہم من حدیث داوٴد من غیر طریق الکدیمي، قلت وداوٴد أخرج لہ أبوداوٴد والنسائي ووثقہ ابن حبان وأدخلہ الحافظ بن حجر في التقریب في طبقة من لم یثبت فیہ ما یترک حدیثہ لأجلہ ولہ شاھد من حدیث معاذ بن جبل وفیہ انقطاع قال البزار: خالد لم یسمع من معاذ (تنزیہ الشریفہ: ج۱ ص۲۹۲)

    (۲) عن سعید بن سلیم مرسلاً قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما من شفیعٍ أعظم منزلة عند اللہ من القرآن لا نبي ولا ملک ولا غیرہ (قال العراقي رواہ عبد الملک بن حبیب کذا في شرح الإحیاء) کلام اللہ شریف کا شفیع اور اس درجہ کا شفیع ہونا جس کی شفاعت مقبول ہے اور بھی متعدد روایات میں مذکور ہے: وللطبراني حدیث ابن مسعود ”القرآن شافع مشفع“ ولمسم من حدیث أبي أمامة اقرأوا القرآن فإنہ یجیئ یوم القیامة شفیعًا لصاحبہ (کشف الخفاء)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند