• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 62847

    عنوان: میں نے ایک واقعہ سنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کسی بیٹے نے شراب پی تھی جس پر آپ نے اسے اتنے کوڑے مارے کہ وہ مر گیا۔ اس واقعہ کی۔۔۔تفصیلات سے آگاہ کر دیجیے ۔

    سوال: میں نے ایک واقعہ سنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کسی بیٹے نے شراب پی تھی جس پر آپ نے اسے اتنے کوڑے مارے کہ وہ مر گیا۔ اس واقعہ کی۔۔۔تفصیلات سے آگاہ کر دیجیے ۔

    جواب نمبر: 62847

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 268-259/H=3/1437-U مجہول سند سے بعض کتب میں غلط امور شامل کرکے مبالغہ آرائی کے ساتھ بڑھا چڑھاکر بیان کردیا گیا ورنہ اصل واقعہ تو بس اتنا منقول ہے کہ حضرت عبدالرحمن اوسط سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے تھے جن کی کنیت ابوشحمہ تھی وہ بہ سلسلہٴ جہاد مصر تشریف لے گئے تھے ایک رات انھوں نے نبیذ پی لی کہ جس کا پینا فی نفسہ تو جائز ہے البتہ اگر اس میں نشہ پیدا ہوجائے تو پینا جائز نہیں ہوتا جو نبیذ حضرت ابوشحمہ نے پی اتفاقاً اس میں نشہ پیدا ہوگیا تھا (نشہ پیدا ہوجانے کا ان کو احساس پینے سے پہلے نہ ہوا) جب پینے کے بعد نشہ ہوگیا (تو خوف آخرت اور اللہ پاک سے ڈر اور تقوی پرہیزگاری کی وجہ سے) امیر مصر حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر خود درخواست کی کہ میرے اوپر نشہ آور نبیذ پینے کی حد جاری کردیجیے انھوں نے معذرت کردی مگر حضرت ابوشحمہ نے فرمایا کہ اگر حد جاری نہ کروگے تو میں آپ کی شکایت اپنے باپ حضرت امیرالموٴمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کردوں گا تب انھوں نے اپنے گھر میں ان پر حد جاری کی یہ بات جب امیرالموٴمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوئی تو انھوں نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو ملامت کی کہ آپ نے گھر میں حد کیوں جاری کی یہ حد تو جہاں عامہٴ مسلمین پر جاری کی جاتی ہے اسی جگہ اور میدان میں ابوشحمہ پر جاری کرنا چاہیے تھا، کچھ عرصہ بعد جب ابوشحمہ حاضر خدمت ہوئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حد جاری فرمائی اور اس کے بعد اتفاقاً وہ بیمار ہوگئے اور اسی بیماری میں ان کی وفات ہوگئی علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ اپنی کتاب اللآلی المصنوعة فی الاحادیث الموضوعہ میں فرماتے ہیں: موضوع فیہ مجاہیل قال الدارقطني حدیث مجاہد عن ابن عباس في حدیث أبي شحمہ لیس بصحیح․․․ والذی ورد فی ہذا ما ذکرہ الزبیر بن بکار وابن سعد فی الطبقات وغیرہما أن عبد الرحمن الأوسط من أولاد عمر ویکنی أبا شحمة کان بمصر غازیا فشرب لیلة نبیذا فخرج إلی السکر فجاء إلی عمرو بن العاص فقال أقم علي الحد فامتنع فقال لہ أخبر أبی إذا قدمت علیہ فضربہ الحد فی دارہ ولم یخرجہ فکتب إلیہ عمر یلومہ ویقول ألا فعلت بہ ما تفعل بجمیع المسلمین فلما قدم علی عمر ضربہ واتفق أنہ مرض فمات․ (کتاب الأحکام والحدود ج۲ ص۱۹۸، مطبوعہ دار المعرفة بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند