عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 609426
قعدہ اخیرہ میں تورک سے متعلق حدیث کی تحقیق
سوال : حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّیْثُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، وَحَدَّثَنَا اللَّیْثُ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، وَیَزِیدَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَذَکَرْنَا صَلَاةَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ أَبُو حُمَیْدٍ السَّاعِدِیُّ : أَنَا کُنْتُ أَحْفَظَکُمْ لِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَیْتُہُ إِذَا کَبَّرَ جَعَلَ یَدَیْہِ حِذَاءَ مَنْکِبَیْہِ ، وَإِذَا رَکَعَ أَمْکَنَ یَدَیْہِ مِنْ رُکْبَتَیْہِ ثُمَّ ہَصَرَ ظَہْرَہُ ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ اسْتَوَی حَتَّی یَعُودَ کُلُّ فَقَارٍ مَکَانَہُ ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِہِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَیْہِ الْقِبْلَةَ ، فَإِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَلَسَ عَلَی رِجْلِہِ الْیُسْرَی وَنَصَبَ الْیُمْنَی ، وَإِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَہُ الْیُسْرَی وَنَصَبَ الْأُخْرَی وَقَعَدَ عَلَی مَقْعَدَتِہِ ، وَسَمِعَ اللَّیْثُ یَزِیدَ بْنَ أَبِی حَبِیبٍ ، وَیَزِیدُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَلْحَلَةَ ، وَابْنُ حَلْحَلَةَ مِنِ ابْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ أَبُو صَالِحٍ : عَنْ اللَّیْثِ کُلُّ فَقَارٍ ، وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ : عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُ کُلُّ فَقَارٍ . (بخاری 828 ط دار بن کثیر)
حضرت وائل بن حجر کی روایت میں تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ افتراش کا ہے .... سوال یہ ہے کہ مفتی صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشہد اول و ثانی میں کس طرح سے بیٹھتے تھے ؛ کیا تشہد اول و ثانی میں الگ الگ طریقے سے بیٹھنا ثابت ہے ؟
(۲) کیا تشہد اول و ثانی میں کوئی فرق ہے ؟ روایت ابو حمید ساعدی اور حضرت وائل بن حجر آپس میں تعارض کا کیا جواب ہوگا.؟ حضرت وائل بن حجر کی روایت مطلق ہے یا حضرت ساعدی کی روایت مفصل؟ یا دونوں روایت ایک دوسرے کی مبین یا مفصل؟
(۳) اگر حضرت ساعدی کی روایت میں تشہد اول میں افتراش اور دوسرے میں پیر نکال کر مقعد میں بیٹھنے کا ذکر ہے ... کیا صحیح ہے ؟
(۴) اگر حضرت ساعدی کی روایت عذر میں محمول کریں تو عذرپر محمول کرنے کی کیا دلیل ہے ؟
(۵) دونوں روایت کا صحیح محمل اور صحیح طریقہ بتائیں۔
جواب نمبر: 609426
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:580-289/TB-Mulhaqa=7/1443
حنفی مکتبہ فکر کے علماء کی تحقیق کے مطابق قعدہ اولی اور قعدہ اخیرہ دونوں میں بیٹھنے کا طریقہ یکساں ہے ، اس سلسلے میں وارد احادیث سے ان کے نزدیک یہی کیفیت راجح ہے ، اعلاء السنن کی دوسری جلد میں “ہیئة جلسة التشہدین والإشارة” کے عنوان سے مؤلف نے ایک باب باندھا ہے ، اس میں متعلقہ مرویات کو جمع کیا ہے ، جن روایات سے قعدہ اخیرہ میں “تورک” ثابت ہوتا ہے ، ان کی تشفی بخش توجیہ بھی کی گئی ہے ،آپ نے بخاری شریف کی جس روایت کا سوال میں ذکر کیا ہے ، اس پر بھی مفصل کلام اس باب میں موجود ہے ، آپ اعلاء السنن سے مذکورہ بالا باب کا بالاستیعاب بہ غور مطالعہ فرمالیں، اس سے ان شاء اللہ آپ کے تمام سوالات حل ہوجائیں گے ، اگر بعد مطالعہ بھی کوئی جز تشنہ رہ جائے تو اسے مفصل لکھ کردوبارہ استفسار کرلیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند