• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 608601

    عنوان:

    دعوت قبول کرنے سے متعلق ایک حدیث کی وضاحت

    سوال:

    محترم جناب مفتیان کرام شمایل کبری صفحہ 100 حصہ اول میں بحوالہ مسلم جلد 2 صفحہ 462 درج ہے "جب تمہاری کھانے کی دعوت کی جائے تو قبول کر لو۔اب چاہو تو کھاو، چاہو تو نہ کھاو۔" اس حدیث کی وضاحت فرما دیں۔ اور اس کی کیا صورت ہو گی۔

    جواب نمبر: 608601

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:430-253/B-Mulhaqa=6/1443

     اس حدیث کی تشریح نیز حضراتِ فقہا کی عبارا ت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ الصلاة والسلام کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ اگر کسی مسلمان کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے کہ کوئی عذر نہ ہو تو دعوت قبول کرکے، داعی کے یہاں حاضر ہو جائے، پھر چاہے کھانا تناول کرے یا نہ کرے، حاضری سے داعی کی دلجوئی ہوجائے گی۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی طرح کرنا ثابت ہے۔

    أخبرنی العباس بن الولید بن مزید العذری، قال: أخبرنی أبی، قثنا عمر بن محمد، عن نافع، عن ابن عمر، عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ”إذا دعیتم إلی کراع، فأجیبوا“، قال نافع: وکان ابن عمر إذا دعی أجاب، فإن کان مفطرا أکل، وإن کان صائما دعا لہم وبرک، ثم انصرف.(مستخرج أبی عوانة 3/ 64، رقم:4209)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند