عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 608157
کھانے کا پیالہ ٹوٹنے کے مشہور واقعہ کی تخریج
ایک صحابی حضرت عمر کے پاس اپنی بیوی کی شکایت لے کر گئے تو دیکھا کہ اندر سے حضرت عمر کی بیوی کی چلانے کی آواز آ رہی تھی ان کی بیوی حضرت عمر کو ڈانٹ رہی تھی ، تو وہ خاموش ہو گئے حضرت عمر باہر آئے تو پوچھا اچھا کیا ماجرہ ہے انہوں نے کہا کہ حضرت مسئلہ حل ہوگیا کہ جب آپ کی بیوی آپ کو ڈانٹ سکتی ہے تو میری بیوی مجھے کیوں نہیں ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تشریف فرما تھے تو آپ نے ایک دوسری زوجہ محترمہ کے پاس ان کے کٹورے میں کچھ کھانے کی چیز بھیجیں تو حضرت عائشہ کو غصہ آیا اور حضرت عائشہ نے وہ کٹورہ پھینک دیا اور وہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ سے دوسرا کٹورہ دلوایا یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں ثابت ہیں یا نہیں؟
جواب نمبر: 608157
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:250-103/TD-Mulhaqa=6/1443
حضرت عمر رضی اللہ کا مذکورہ واقعہ ہمیں نہیں مل سکا؛ البتہ دوسرا واقعہ صحیح بخاری میں اس طرح موجود ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تھی، حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے یہاں کوئی اچھا کھانا پکا، انھوں نے لکڑی کے پیالہ میں کھانا رکھ کر باندی کے ہاتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھیجا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو غیرت آئی اور اس انداز سے ہاتھ چلایا کہ پیالہ ٹوٹ کر گرگیا اور کھانا بکھر گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور کھانا دوسرے برتن میں جمع کرلیا اور فرمایا برتن کے بدلے برتن اور کھانے کے بدل کھانا اورصحابہ سے فرمایا کہ کھا وٴ، پھر آپ نے ٹوٹا پیالہ رکھ لیا اور دوسرا صحیح پیالہ بھجوادیا ۔
عن أنس رضی اللہ عنہ: أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان عند بعض نسائہ، فأرسلت إحدی أمہات الموٴمنین مع خادم بقصعة فیہا طعام، فضربت بیدہا، فکسرت القصعة، فضمہا وجعل فیہا الطعام، وقال: کلوا وحبس الرسول والقصعة حتی فرغوا، فدفع القصعة الصحیحة، وحبس المکسورة( صحیح البخاری، رقم : ۲۴۸۱)قال العینی: وروی الترمذی من روایة سفیان الثوری عن حمید عن أنس، قال: أہدت بعض أزواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم إلی النبی صلی اللہ علیہ وسلم طعاما فی قصعة، فضربت عائشة القصعة بیدہا فألقت ما فیہا، فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: طعام بطعام وإناء بإناء، ثم قال الترمذی: ہذا حدیث حسن صحیح۔۔۔وقال شیخنا: لم یقع فی روایة أحد من البخاری والترمذی وابن ماجہ تسمیة زوج النبی، صلی اللہ علیہ وسلم، التی أہدت لہ الطعام، وقد ذکر ابن حزم من طریق اللیث عن جریر بن حازم عن حمید عن أنس: أن التی أہدتہ إلیہ زینب بنت جحش، أہدت إلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہو فی بیت عائشة ویومہا جفنة من حیس، فقامت عائشة فأخذت القصعة فضربت بہا فکسرتہا، فقام رسول اللہ، صلی اللہ علیہ وسلم، إلی قصعة لہا فدفعہا إلی رسول زینب، فقال: ہذہ مکان صحفتہا۔۔۔(فضمہا)، أی: ضم القصعة التی انکسرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم. قولہ: (وقال: کلوا)، أی: قال، صلی اللہ علیہ وسلم لأصحابہ الذین کانوا معہ. قولہ: (وحبس الرسول)، أی: أوقف الخادم الذی ہو رسول إحدی أمہات الموٴمنین. قولہ: (والقصعة)، أی: حبس القصعة المکسورة أیضا عندہ. قولہ: (حتی فرغوا) أی: حتی فرغت الصحابة الذین کانوا معہ من الأکل. قولہ: (فدفع)، أی: أمر بإحضار قصعة صحیحة من عند التی ہو فی بیتہا فدفعہا إلی الرسول وحبس القصعة المکسورة عندہ۔ ( عمدة القاری: ۳۶/۱۳، ۳۷، دار احیاء التراث العربی، بیروت، تحفة القاری: ۴۹۸/۶، مکتبہ حجاز، دیوبند
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند