• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 606963

    عنوان:

    نوکری کرنے والا بہتر ہے یا کاروبار کرنے والا؟

    سوال:

    سوال : ملازمت کرنا سنت ہے یا کاروبار کرنا؟ کاروبار میں برکت اور ترقّی کے لیے دعا یا وظیفہ بتائیں۔ کماؤ پوت کون ہوتا ہے ؟ نوکری b کرنے والا یا کاروبار کرنے والا؟ حدیث اور قرآن کے حوالے سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 606963

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 298-221/D=03/1443

     (۱) ملازمت کرنا اور کاروبار کرنا دونوں جائز ہے اور صحابہ کرام کے عمل سے ثابت ہے۔ تجارت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بھی رہا ہے اس لئے اسے سنت نبوی کہہ سکتے ہیں اور اجرت پر عمل حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت شعیب علیہ السلام کے یہاں کیا تھا اس لئے یہ بھی سنت انبیاء ہوا۔ جس کے مناسب جو عمل ہو اُسے اختیار کرے دونوں ہی حلال و پاکیزہ روزی کا ذریعہ ہیں بشرطیکہ کسی مکروہ عمل کی آمیزش نہ ہو۔

    (۲) اَللّٰہُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ۔ قُلِ اللّٰہُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِیْ الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۔

    (۳) جائز طریقے پر کاروبار کرنے والے اور نوکری کرنے والے دونوں حلال ذریعہ معاش کو اختیار کرنے والے ہیں لیکن تجارت (کاروبار) کرنے کی فضیلت اور اجرو ثواب قرآن و حدیث میں وارد ہے۔ التاجر الصدوق الامین مع النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین یعنی سچا امانت دار تاجر کل قیامت میں نبیوں اور صدیقین اور شہداء وصالحین کے ساتھ رہے گا۔

    مزید واقفیت کے لئے حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب قدس سرہ کا ایک رسالہ ”فضائل تجارت“ ہے اس کا مطالعہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند