• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 606556

    عنوان:

    جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتوں کا ثبوت

    سوال:

    جمعہ کی اگلے اور بعد کی سنتیں چار رکعتیں کے بارے میں براہ کرم صحیح احادیث اور اعمال صحابہ سے ثابت کریں- ہمارے یہاں غیر مقلدین لوگوں نے چار رکعتیں کی انکار کرتے ہیں ۔

    جواب نمبر: 606556

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:244-212/L=3/1443

     جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتیں پڑھنا درج ذیل احادیث وآثار سے ثابت ہیں ان کا انکار درست نہیں:

    عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَہَا أَرْبَعًا، یَجْعَلُ التَّسْلِیمَ فِی آخِرِہِنَّ رَکْعَةً.[المعجم الأوسط ، رقم: 1617)

    عن أبی ہریرة، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من کان منکم مصلیا بعد الجمعة فلیصل أربعا : ہذا حدیث حسن صحیح...وروی عن عبد اللہ بن مسعود: أنہ کان یصلی قبل الجمعة أربعا، وبعدہا أربعا(سنن الترمذی، رقم: 523، باب ما جاء فی الصلاة قبل الجمعة وبعدہا)

    عن علی، رضی اللہ عنہ أنہ قال: من کان مصلیا بعد الجمعة فلیصل ستا(شرح معانی الآثار،رقم: 1978، باب التطوع بعد الجمعة کیف ہو؟ )

    عن أبی ہریرة، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا صلی أحدکم الجمعة فلیصل بعدہا أربعا.[صحیح مسلم ، رقم: 881، باب الصلاة بعد الجمعة)

    عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما أنہ کان یصلی قبل الجمعة أربعا , لا یفصل بینہن بسلام , ثم بعد الجمعة رکعتین , ثم أربعا.[شرح معانی الآثار ، رقم: 1965، باب التطوع باللیل والنہار کیف ہو؟)

    عمرو بن سعید بن العاصی عن أبیہ قال کنت أری أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فإذا زالت الشمس یوم الجمعة قاموا فصلوا أربعا.[التمہید لما فی الموطأ من المعانی والأسانید 4/ 26، الناشر: وزارة عموم الأوقاف والشؤون الإسلامیة - المغرب)

    وابو حنیفة رح أخذا بما روی عن ابن مسعود انہ کان یصلی قبل الجمعة أربعا وبعدہا أربعا قالہ الترمذی فی الجامع والیہ ذہب ابن المبارک والثوری وفی صحیح مسلم عن ابی ہریرة عن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - إذا صلی أحدکم الجمعة فلیصل بعدہا اربع رکعات واللہ تعالی اعلم.[التفسیر المظہری 9/ 294)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند