عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 605953
داڑھی کی شرعی مقدار کیا ہے؟
سوال : کیا دارلاسلام میں اسلامی نظام قائم کرنا فرض عین ہے یا فرض کفایہ؟اور اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ اس بارے میں تفصیل سے بیان کریں۔ داڑھی کی شرعی مقدار کیا ہے؟ اور چہرے کے کون سے بال داڑھی کا حصہ ہے اور کون سے نہیں کیا داڑھی کان کے لو سے شروع ہو تی ہے اور آنکھوں کے نیچے جو چہر ے پر بال ہوتے ہیں کیا یہ بھی داڑھی کے حکم میں آتے ہیں؟
جواب نمبر: 605953
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:12-3T/sd=1/1443
(۱) یہ مسئلہ تفصیل طلب ہے ، مقامی کسی مستند دار الافتاء سے رجوع کریں۔(۲) ڈاڑھی کی شرعی مقدار ہر طرف سے کم ازکم ایک مشت ہے ، یعنی ایک مشت سے پہلے ڈاڑھی تراشنا جائز نہیں ہے ۔ (۳)ڈاڑھی کی حد کنپٹی کے پاس ابھری ہوئی ہڈی کا جو سخت حصہ ہے وہاں سے لے کر دوسری کنپٹی کے برابر ابھری ہوئی ہڈی تک ہے قال ابن عابدین: (قولہ: جمیع اللحیة) بکسر اللام وفتحہا نہر، وظاہر کلامہم أن المراد بہا الشعر النابت علی الخدین من عذار وعارض والذقن.وفی شرح الإرشاد: اللحیة الشعر النابت بمجتمع الخدین والعارض ما بینہما وبین العذار وہو القدر المحاذی للأذن، یتصل من الأعلی بالصدغ ومن الأسفل بالعارض بحر.۔ ( رد المحتار: ۱۰۰/۱، دار الفکر، بیروت ، نیز دیکھیے : امداد الفتاوی : ۳۰۲/۹، جدید) پس آنکھوں کے نیچے رخسار پر جو بال ہوتے ہیں، وہ شرعا ڈاڑھی کا حصہ نہیں ہوتے ۔واضح رہے کہ وضوء میں ڈاڑھی کے بالوں کے دھونے کے شرعی حکم کی مستقل تفصیل ہے جو کتب فقہ میں مذکور ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند