عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 605925
وضو اور نماز میں کون کون سی دعائیں پڑھنی چاہئیں؟
سوال : وضو اور نماز میں سنت کے مطابق کون کون سی دعا ہے؟
جواب نمبر: 605925
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 15-5T/M=02/1443
وضو کے شروع میں ”بسم اللہ العظیم والحمد للہ علی دین الاسلام“ یہ دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، اور مشائخ سے درج ذیل دعائیں منقول ہیں۔
کلی کرتے وقت: اللہم أعني علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک، ناک میں پانی ڈالتے وقت: اللہم أرحني رائحة الجنة ولا ترحني رائحة النار، چہرہ دھوتے وقت: اللہم بیّض وجہي یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ، دایاں ہاتھ دھوتے وقت: اللہم أعطني کتابی بیمیني وحاسبني حساباً یسیراً، بایاں ہاتھ دھوتے وقت: اللہم لا تعطنی کتابی بشمالي ولا من وراء ظہری، سر کا مسح کرتے وقت: اللہم أظلني تحت عرشک یوم لا ظل إلا ظل عرشک، گردن کا مسح کرتے وقت: اللہم اعتق رقبتی من النار، کانوں کا مسح کرتے وقت: اللہم اجعلني من الذین یستمعون القول فیتبعون أحسنہ، دایاں پیر دھوتے وقت: اللہم ثبّت قدمَيَّ علی الصراط یوم تزل الأقدام، بایاں پیر دھوتے وقت: اللہم اجعل ذنبي مغفوراً وسعیي مشکوراً وتجارتي لن تبور، وضو سے فراغت پر یہ دعا پڑھے۔ أشہد أن لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ، وأشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ، اللہم اجعلني من التوابین واجعلني من المتطہرین۔
شامی میں ہے: والبداء ة بالتسمیة قولاً، وتحصل بکل ذکر لکن الوارد عنہ علیہ السلام ”باسم اللہ العظیم والحمد للہ علی دین الإسلام“۔
الدر المختار مع الرد: 1/226، کتاب الطہارت، سنن الوضوء، ط: زکریا دیوبند۔
الدر المختار مع الرد: 1/252، کتاب الطہارت، سنن الوضوء، ط: زکریا دیوبند۔
فتاوی ہندیہ: 1/11، کتاب الطہارت، باب الوضوء، الفصل الثالث، ط: دارالکتب العلمیة بیروت۔
وضو سے فراغت کے بعد یہ پڑھے: أشہد أن لا إلہ إلا اللہ وأشہد أن محمداً عبد ہ ورسولہ، اللہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطہرین۔
رقم: 55، من سنن الترمذي: 22، کتاب الطہارة، باب فیما یقال بعد الوضوء، ط: دارالحضارة للنشر۔
قومہ یعی رکوع سے اٹھنے کے بعد کی دعا: ربنا ولک الحمد حمداً کثیراً طیبا مبارکا فیہ۔
بخاری شریف میں ہے: ․․․․․ قال رجل وراء ہ علیہ السلام: ربنا ولک الحمد الخ ․․․․․․ فلما انصرف قال: مَن المتکلم؟ قال أنا، قال: رأیت بضعة وثلاثین ملکاً یبتدرونہا أیہم یکتبہا أوّلُ۔
بخاري: 195، باب 126، رقم الحدیث: 798، ط: دار ابن کثیر دمشق۔
جلسے یعنی دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا: اللہم اغفرلی وارحمنی وعافنی واہدنی وارزقني۔ قال الشامی: رواہ أبوداوٴد وحسّنہ النووی وصححہ الحاکم۔
الدر المختار مع الرد: 2/213، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ط: زکریا دیوبند۔
فتاوی ہندیة: 1/83، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، الفصل الثالث، ط: دارالکتب العلمیة بیروت۔
واضح رہے کہ قومے اور جلسے کی دعا عند الاحناف مسنون نہیں، بلکہ مستحب ہے؛ البتہ اگر امام ہو اور مقتدی حضرات میں کمزور اور ضعیف شامل ہوں تو صرف تسبیحات پر اکتفا کرنا چاہئے۔
ولیس بینہما ذکر مسنون وکذا لیس بعد رفعہ من الرکوع دعاء (درمختار) أقول ․․․․․․ وعدم کونہ مسنوناً لا ینافي الجواز کالتسمیة بین الفاتحة والسورة بل بنبغي أن یندب الدعاء بالمغفرة بین السجدتین خروجا من خلاف الامام محمد۔
شامی: 2/212، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ط: زکریا دیوبند۔
قعدہٴ اخیرہ میں درود شریف کے بعد یہ دعا پڑھے: اللہم إني ظلمت نفسي ظلما کثیرا ولا یغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لی مغفرة من عندک وارحمني إنک أنت الغفور الرحیم۔
عن أبي بکرٍ الصدیق رضی اللہ عنہ أنہ قال للنبي صلی اللہ علیہ وسلم علمني دعاءً أدعو بہ في صلاتي، قال: قل: اللہم إني ظلمت نفسي الخ۔
صحیح البخاری: 1578، کتاب الدعوات، باب الدعاء فی الصلاة، رقم: 6326، ط: دار ابن کثیر دمشق۔
فتاوی ہندیة: 1/84، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، الفصل الثالث، ط: دارالکتب العمیة۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند