• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 605686

    عنوان:

    لقمہ گرجائے تو کیا اٹھاکر کھالینا چاہیے

    سوال:

    مشہور روایت ہے حزیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کی آپ سے لقمہ گرگیا تھا تو آپ نے اوٹھا کر کھالیا تھا اور لوگوں کو اعتراض ہوا تھا. الی آخرہ تو اب میرا سوال یہ ہیکہ بسااوقات دسترخوان اتنا گندا ہوتا ہے کہ گراہوا لقمہ دوبارہ اوٹھا کر کھانے میں کراہت ہوتی ہے تو ایسے وقت میں ہمارے لیے شریعت میں کیا رہبری ہے ، اسی طرح ہوٹل میں کھاناکھاتے ہیں تو کبھی کھانا گرجاتاہے تو لوگ بھی رہتے ہیں تو ایسے وقت میں ہمارے لیے کیا رہبری ہے (اوٹھا کر کھانا کھانا چاہیے یا نہی) ، اسی طرح شادی بیاہ اور ہوٹلوں میں کھانا کھانے کے بعد برتن صاف کرنے کامسئلہ ہے ، میرے پوچھنے کا مطلب یہ ہیکہ ایسے اوقات میں ہم سنت پر عمل کریں یا ترک کردیں ۔

    اس سلسلے میں رہبری کریں مہربانی ہوگی ، جزاک اللہ

    جواب نمبر: 605686

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1003-182T/sd=1/1443

     حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے، اور آپ نے ایک بار فرمایا : (اگر تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے صاف کرکے کھا لے، شیطان کیلئے اسے نہ چھوڑے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ پلیٹ کو انگلی سے چاٹ لیں، اور فرمایا : تمہیں نہیں معلوم کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔

    عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أَکَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَہُ الثَّلَاثَ قَالَ وَقَالَ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِکُمْ فَلْیُمِطْ عَنْہَا الْأَذَی وَلْیَأْکُلْہَا وَلَا یَدَعْہَا لِلشَّیْطَانِ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الْقَصْعَةَ قَالَ فَإِنَّکُمْ لَا تَدْرُونَ فِی أَیِّ طَعَامِکُمْ الْبَرَکَةُ۔ (صحیح مسلم، رقم : ۲۰۳۴)

    اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر لقمہ گر جائے تو اٹھاکر صاف کرکے کھالینا چاہیے، لوگوں کی وجہ سے شرم نہیں کرنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند