• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 605287

    عنوان:

    قیامت كے دن لوگوں كو باپ كے نام سے پكارا جائے گا یا ماں كے نام سے؟

    سوال:

    سوال : میں نے سنا ہے کہ قیامت کے دن اللہ انساں کو ماں کے سے اٹھئے گا یا ماں کے نام سے پکارا جائے گامیں نے اپنے مولانا سے پوچا تو اس نے ماں کا بتایا جب میں نے یٹوب اور ادھر ادھر موبائل پہ دیکھا تم مجھے ہر جگہ باپ کا نام ملا کہ باپ کے نام سے اٹھایا جائے گا ،حدیث ہے ؛

    حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا ح، وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زَکَرِیَّاءَ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم " إِنَّکُمْ تُدْعَوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ بِأَسْمَائِکُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِکُمْ فَأَحْسِنُوا أَسْمَائَکُمْ " ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ابْنُ أَبِی زَکَرِیَّاءَ لَمْ یُدْرِکْ أَبَا الدَّرْدَاءِ . ضعیف (الألبانی) حکم :سنن ابی داوَد 4948، کتاب 43، حدیث 176، انگلش ترجمہ ، کتاب 42، حدیث 4930

    ایک جگہ مجھے یہ حدیث ملی تو میں نے اپنے مولانا کو دکھائی تو مولانا صاحب نے کہا کہ یہ ضعیف حدیث ہے ہے مولانا مکی صاحب کا یوٹیوب پر بیان دیکھا تو مکی صاحب نے بھی بولا کے باپ کے نام سے اٹھایا جائے گا میں نے سنا مہربانی کر کے میری رہنمائی کی جائے ۔

    جواب نمبر: 605287

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1069-166T/L=11/1442

      صحیح بات یہ ہے کہ انسان کو ان کے آباء کے نام سے پکارا جائے گا جیساکہ آپ نے ابوداؤد شریف کے حوالے سے حدیث نقل کی ہے ، نیز امام بخاری نے ”باب ما یدعی الناس بآبائہم“ کے عنوان سے ترجمة الباب قائم فرمایا ہے اور اس باب کے تحت یہ حدیث درج فرمائی ہے : عن ابن عمر رضی اللہ عنہما، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: " إن الغادر یرفع لہ لواء یوم القیامة، یقال: ہذہ غدرة فلان بن فلان "[صحیح البخاری ، 6177 ،باب ما یدعی الناس بآبائہم) اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے حافظ ابن حجر نے علامہ ابن بطال کا قول نقل کیا ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ماں کے نام سے آدمی کو قیامت کے دن پکارا جائے گا وہ قول مردود ہے صحیح نہیں۔ واضح رہے کہ بعض روایات میں انسان کا ماں کے نام سے پکارا جانا مذکور ہے مگر وہ روایات انتہائی درجہ ضعیف ہیں بلکہ اس کے بعض رواة واضع اور منکر الحدیث ہیں۔

    وقال بن بطال فی ہذا الحدیث رد لقول من زعم أنہم لا یدعون یوم القیامة إلا بأمہاتہم سترا علی آبائہم قلت ہو حدیث أخرجہ الطبرانی من حدیث بن عباس وسندہ ضعیف جدا وأخرج بن عدی من حدیث أنس مثلہ وقال منکر أوردہ فی ترجمة إسحاق بن إبراہیم الطبری قال بن بطال والدعاء بالآباء أشد فی التعریف وأبلغ فی التمییز․ (فتح الباری لابن حجر 10/ 563)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند