• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 605270

    عنوان:

    کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ ’’اگر کافر مسلم کا بھیس بدل کر مدینہ داخل ہوجائے تو پکڑا جائے گا‘‘۔

    سوال:

    حضرت میں قیادت حسین میں داروہ ضلع ایوت محل سے ہوں میرا سوال ہے ۔ 1 ۔ مدینہ میں کافر اگر مسلم کا روپ اختیار کرکے داخل ہوجائے تو کیا۔ ایسا ہوسکتا ۔ یہ پھر حدیث میں آیا ہے کہ داخل نہیں ہو سکتا؟۔ یہ داخل ہوگیا تو پکڑے جائیگا۔ ایسی حدیث ہے کہ نہیں؟۔ ۲) بعض لوگ بولتے ہیں مدینہ میں حرام شریف میں نماز امام کے پیچھے نہیں ہوتی۔ تو بعض علماء دیوبند جواب دیتے ہیں۔کے اللہ کیا اتنا مجبور ہوگیا ہے کہ اپنے گھر میں کافروں کو رکھتا ہے انکا جواب صحیح ہے کہ نہیں ایسا دینا۔ اور اس بارے میں حدیث ہو تو پیش کریں ۔ کے اللہ اپنے اور اپنے گھر میں کافر کو نہیں رکھتا۔ ایسا ذکر ہوگا تو حدیث پیش کریں۔ ۳) اگر کسی کو نجاست سے بچنا مشکل ہوگیا ہے ۔ وہ بچ نہیں سکتا جیسے ۔ بغیر بارش کے اگر کسی گھر میں کیچڑ ہو اور اسمیں غلیظہ خفیفہ ہو پر کیچڑ جیسا بارش میں ہوجاتا ہے ویسا ہے ۔ پر بدبو رنگ نہیں ہے ۔ زمین میں چپل کے ذریعے پھلتا رہتا ہے ۔ اور پوری طرح ہر وقت گیلا ہی رہتا ہے ۔ سکھاتا نہیں ہے ۔اور اگر دھونے سے اور پھیل جاتا ہے ۔ تو کیا کرنا ننگے پیر چل نے سے وہ کیچڑ لگتا ہے ۔ پر نجاست تو ہوتی ہے اس میں غلیظہ بھی اور خفیفہ بھی ۔ کیچڑ ہونے بدبّو نہیں آتی ہے ۔اور نماز نہیں ہو پارہی اس وجہ سے کیا کرنا ؟ صاف کرنے سے اور پھیل جاتی ہے نجاست۔

    جواب نمبر: 605270

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1158-166T/B=01/1443

     (۱) جی ہاں ممکن ہے۔ اس سے متعلق کوئی حدیث نظر سے نہیں گذری؛ البتہ مکہ مکرمہ کے بارے میں قرآن پاک میں اس مفہوم کی آیت آئی ہے کہ اس سال کے بعد سے (یعنی فتح مکہ کے بعد سے) مشرکین مسجد حرام میں داخل نہ ہوں گے۔ اور حدیث میں آیا ہے کہ مکہ کے حدود حرم میں جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نشاندہی فرمادی ہے مشرکین کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا۔

    (۲) سوال و جواب دونوں صحیح نہیں ہیں۔ اللہ اپنے گھر میں کافر کو نہیں رکھتا،ایسی کوئی حدیث ذہن میں نہیں ہے۔

    (۳) ایسی زمین پر کیچڑ ہو جس میں نجاست غلیظہ یا خفیفہ یا دونوں ہوں، تو وہاں ننگے پاوٴں چلنے سے ناپاک ہوجائیں گے۔ نماز سے پہلے انھیں پاک کرنا یعنی پاوٴں کا دھونا ضروری ہے۔ اگر دھوئے بغیر نماز پڑھ لی تو نماز نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند