• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 604311

    عنوان:

    تعزیت کا مسنون طریقہ كیا ہے؟

    سوال:

    کیا اہل میت کے گھرپر جاکر تعزیت مسنون ہے یا فاتحہ خوانی؟ نیز موجودہ مروجہ تعزیت کا طریقہ یہ اختیار کیا جاتا ہے کہ ہر آنے والا سورة فاتحہ کہہ کر ہاتھ اٹھاتا ہے۔ اور سب لوگ اس کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے ہیں اور اس کے ساتھ فاتحہ پڑھنے لگتے ہیں۔ اور یہ عمل بار بار صبح سے شام تک دہرایا جاتا ہے۔ اور یہ طریقہ اتنی شدت اختیار کر گیا ہے کہ اگر کوئی زبانی تعزیت کے الفاظ ادا کرتا ہے تو فتنہ کھڑا کردیا جاتا ہے اور لوگ کہتے ہیں پھر یہ یہاں کیا کرنے آیا ہے۔ کیا ان حالات میں یہ عمل بدعت میں داخل ہوگیا ہے یا نہیں ؟ اور اب کیا کرنا چاہیے؟ ہاتھ اٹھانے میں لوگوں کی اتباع کرنی چاہیے یا نہیں؟ مدلل وضاحت کریں۔

    جواب نمبر: 604311

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 958-746/H=09/1442

     تعزیت مسنونہ یہ ہے کہ اہل میت سے اس قسم کے کلمات کہے جائیں کہ جن سے ان کا غم ہلکا ہوجائے اور جو طریقہ تعزیت کا آپ کے یہاں مروج ہے یہ نہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ ہی جان نثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نیز سلف صالحین رحمہم اللہ تعالی رحمة واسعہ سے اس کا ثبوت ملتا ہے پھر اس قسم کی تعزیت مروجہ سے اہل میت کا غم ہلکا تو کیا ہوتا بلکہ غم میں اضافہ کا سبب ہے پھر اس کے انجام دینے میں زور زبردستی کرنا اور ہاتھ اٹھانے میں اتباع نہ کرنے پر لعن طعن کرنا خود یہی بڑا فتنہ ہے، معصیت اور گناہ ہونے کے ساتھ ساتھ اہل میت اور دیگر لوگوں کو سخت تکلیف میں مبتلا کرنے کا سبب ہے بہتر یہ ہے کہ حکم و بصیرت نرمی و شفقت سے مل جل کر اس رسم کو ختم کرنے میں سعی کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند