• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 604086

    عنوان:

    اسباب ظاہریہ سے مدد مانگنا كیسا ہے؟

    سوال:

    کیا کسی نبی نے اپنی قوم سے جان بچانے کے لیے جنگل میں بھاگ کر ایک درخت سے مدد مانگی تھی اور اس درخت نے شق ہو کر اُن کو پناہ دی تھی؟ پھر اس درخت سے نبی کا کپڑا باہر رہ جانے پر اس قوم نے نبی سمیت درخت کو آرے سے چیر دیا تھا؟ کیا یہ واقعی درست ہے ؟ اگر درست ہے تو کیا اللّٰہ نے ان کو درخت سے مدد مانگنے پر اپنی نصرت سے محروم کر دیا تھا؟ برائے مہربانی اس قِسم کے اسباب سے مدد مانگنے پر روشنی ڈالیے ۔اور لوط علیہ السلام کے ظاہری اسباب سے قوم کا مقابلہ کرنے کی تمنا کا اس سے موازنہ فرمائیں۔

    جواب نمبر: 604086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:685-752/N=1/1443

     (۱، ۲): اس طرح کا کوئی واقعہ کسی صحیح روایت میں مجھے نہیں ملا۔

    (۳):اسباب عادیہ میں جس سے ظاہری طور پر مدد مانگنا ممکن ہو، اُس سے محض سبب کی حد تک مانگنے میں کچھ حرج نہیں، جیسے: کوئی ظالم کسی پر ظلم کررہا ہو، وہ مظلوم کسی دوسرے انسان سے مدد اور بچانے کی درخواست کرے ، اور اسباب عادیہ کے علاوہ میں صرف اللہ تعالی سے مدد کی دعا کرنی چاہیے، کسی اور سے نہیں، جیسے: اولاد اور صحت وتندرستی وغیرہ مانگنا ۔

    (۴): حضرت لوط علیہ السلام نے قوم سے مقابلہ کے لیے جو ظاہری اسباب کی تمنا کا اظہار فرمایا تھا، اُسے قرآن پاک نے نقل فرماکر اس پر صراحتاً یا اشارتاً نکیر نہیں فرمائی ہے؛ لہٰذا اس طرح کی تمنا یا کوشش وغیرہ میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند