• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 603961

    عنوان:

    نومولود بچے کے کان میں اذان اور تکبیر دینے کے بعد سورہ اخلاص پڑھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

    سوال:

    ایک مفتی صاحب اپنے بیان میں الدر المنضود شرح ابو داؤد کے جلد سادس صفحہ ۸۰۶کے حوالے سے فرما رہے تھیں کہ جب کوئی بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر کہے ، اور اس کے بعد سورہ اخلاص پڑھے ، اس سے بچہ زنا سے محفوظ رہے گا۔ اس مسئلے کی وضاحت محقق و مدلل انداز میں فرما دیں ۔ جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 603961

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:779-726/L=9/1442

     نومولود کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا مسنون ومستحب ہے ۔ الدر المنضود شرح ابی داؤد جلد سادس صفحہ ۶۰۸پر بھی صرف اذان واقامت ہی کی بات ہے ؛ البتہ اس کے حاشیہ میں بذل کے حوالہ سے وہ بات مذکور ہے جو مفتی صاحب نے اپنے بیان میں فرمائی ہے، بذل علاوہ اور کتابوں میں بھی اس وقت سورہ اخلاص پڑھنے کا ذکر ہے رزین کی روایت میں بھی سورہ اخلاص پڑھنا مذکور ہے ؛ اس لیے سورہ اخلاص پڑھنے کی بھی گنجائش ہے ؛ لیکن اس کی جو فضیلت سوال میں ذکر کی گئی ہے وہ ہماری نظر سے نہیں گزری اور بذل میں بھی بحوالہ شرح اقناع ” قال بعضہم“ مذکور ہے یعنی یہ فضیلت منصوص نہیں بلکہ بعض کا قول ہے۔

    رافع، عن أبیہ قال: ”رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أذن فی أذن الحسن بن علی حین ولدتہ فاطمة بالصلاة“ (سنن الترمذی، رقم: 1514، باب الأذان فی أذن المولود) (وسئل) رحمہ اللہ تبارک وتعالی عن قراء ة سورة الإخلاص فی أذن المولود الیسری لہا أصل أم لا؟(فأجاب) نفعنا اللہ تعالی بعلومہ بقولہ نعم لہا أصل رواہ رزین فی مسندہ․ (الفتاوی الفقہیة الکبری 4 لابن حجر الہیثمی/ 258)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند