• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 603228

    عنوان:

    صحیح حدیث کب قابلِ عمل ہے ؟

    سوال:

    میں نے سنا ہے کہ اگر کسی صحیح حدیث میں مندرجہ ذیل دس باتوں میں سے کوئی ایک بات بھی پائی جائے تو اس صحیح حدیث میں تطبیق اور تاویل کے نہ ہونے کی صورت میں اس صحیح حدیث پر عمل نہیں کیا جاتا ہے ،یہ بات صحیح ہے یا غلط؟ اگر صحیح ہے تو براہ کرم ان دس باتوں کے حوالہ جات مطلوب ہیں۔ وہ دس بات یہ ہیں صحیح حدیث کا متن قرآن کے خلاف ہو ()صحیح حدیث کا متن سنت متواترہ کے خلاف ہو(صحیح حدیث کا متن اجماع کے خلاف ہو()متن عقل سلیم یعنی مجتہد یا محدث کی عقل کے خلاف ہو()صحیح حدیث کے متن میں عمومی مسئلہ ہو اور اس عمومی مسئلہ کو روایت کرنے والے ایک یا دو فرد ہو()متن میں ایسا مسئلہ ہو کہ اس کی بحث صحابہ کرام کے زمانے میں ہوئی ہو مگر کسی صحابی نے اس صحیح حدیث سے دلیل نہ پکڑی ہو اور نہ ہی اس صحیح حدیث کے متن کے مطابق کسی صحابی کا عقیدہ ہو()متن منسوخ ہو()متن کے مسئلہ میں احتیاط کم ہو اور دوسرے حدیث کے متن میں احتیاط زیادہ ہو تو احوط کو لیں گے محض سند کے صحیح ہونے سے غیر احوط کو نہیں لیں گے ()متن کی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مختص ہو ()متن کا مسئلہ کسی عذر پر مبنی ہو۔ برائے کرم ان کے حوالہ جات مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 603228

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:532-439/N=7/1442

     (۱ - ۱۰): سوال میں مذکور باتوں کے حوالہ کے لیے آپ منتخب الحسامی، قواعد في علوم الحدیث، مقدمہ فتح الملہم اور ابو اسحاق شیرازی کی کتاب اللمع وغیرہ ملاحظہ فرمائیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند