عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 602843
یہودی كی شرارت سے متعلق ایك حدیث كی تحقیق
جناب مفتی صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ سے آپ کی خیریت کا نیک طالب ہوں۔ حضرت مجھے ایک دیندار دوست نے ایک حدیث سنائی جسے سن کر مجھے اس حدیث کی تحقیق کا ارادہ ہوا۔ ایک بار ایک یہودی ہمارے پیارے نبی محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان بنا- حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ تھا کہ اپنے مہمانوں کو اپنے گھر ٹھہراتے تھے اور ان کے کھانے پینے کا انتظام خود کرتے تھے - اس یہودی کو بھی ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں ہی ٹھہرایا، اسے اچھا کھانا کھلایا اور سونے کے لیے صاف ستھرا بستر دیا- یہودی ہمیشہ سے مسلمانوں کے دشمن رہے ہیں- یہ یہودی بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ستانے کا ارادہ لے کر آیا تھا- اسے رات کا کھانا کھلا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے میں تشریف لے گئے تو اس نے بستر پر پیشاب کیا، گندگی پھیلائی اور صبح ہونے سے پہلے بھاگ گیا- صبح ہونے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم مہمان کا حال پوچھنے تشریف لائے تو یہودی کی شرارت کا حال معلوم ہوا- آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تو سوار بھیج کر اس شریر کو گرفتار کروا سکتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کیا اور اپنے مبارک ہاتھوں سے بستر صاف کرنے لگے - اب خدا کا کرنا کیا ہوا کہ جس وقت یہودی وہاں سے بھاگا تو گھبراہٹ میں اپنی تلوار وہیں بھول گیا- راستے میں تلوار کا خیال آیا تو واپس پلٹا کہ شاید ابھی وہاں کوئی نہ آیا ہو جہاں مجھے ٹھہرایا گیا تھا اور دیوار کے اوپر سے اندر جھانکنے لگا- یہ وہ وقت تھا جب اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مبارک ہاتھوں سے بستر دھو رہے تھے - یہودی کی اپنی قوم کے سرداروں کا یہ حال تھا کہ غرور کی وجہ سے وہ اپنا جوتا بھی خود صاف نہ کرتے تھے ، اپنا معمولی سے معمولی کام بھی غلاموں اور لونڈیوں سے کراتے تھے اور یہاں دونوں جہانوں کے سردار گندے بستر کو اپنے مبارک ہاتھوں سے دھو رہے تھے - یہودی کے دل پر اس بات کا بہت اثر ہوا اور اسے یقین آ گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اللہ کے سچے رسول ہیں- کسی معمولی آدمی کا اخلاق اتنا اچھا نہیں ہو سکتا- وو بے اختیار پکار اٹھا-" یا رسول اللہ! مجھ سے سخت غلطی ہوئی- میں معافی مانگتا ہوں اور کلمہ پڑھ کر سچے دل سے مسلمان ہوتا ہوں-" حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تسلی دی کہ انسان سے غلطی ہو ہی جاتی ہے اور پھر اسے کلمہ پڑھا کر مسلمان کر لیا- برائے مہربانی اس حدیث کی تحقیق اور حوالہ ارسال کریں۔ تاکہ ہم بیان میں بیان کرتے وقت حوالہ طلب کرنے پر حوالہ پیش کر سکے ۔
جواب نمبر: 602843
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 498-98T/D=07/1442
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بلندی اخلاق، صبرو تحمل کے بیشمار واقعات سیرت کی کتابوں میں ملتے ہیں مثلا کسی دیہاتی کا مسجد نبوی میں پیشاب کردینا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام کو صبرو تحمل کی تلقین کرنا اور پیشاب پر پانی ڈلوادینا۔ اسی طرح ایک یہودی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قرض کا مطالبہ کرنا اور اس سلسلے میں سختی اور بدتہدیبی کا مظاہر کرنا حتی کہ آپ کی چادر مبارک جو کندھے پر تھی اسے گلے میں ڈال کر گھسیٹنا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت تکلیف پہونچی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس گستاخ کی گردن مارنے کی اجازت چاہی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں (اے عمر) اور اچھی بات کرنی چاہئے یعنی مجھے ادائیگی قرض کی تلقین کرتے اور اس یہودی کو خوش اخلاقی اور نرم گفتاری سے مطالبہ کرنے کی تعلیم کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بلند اخلاق کو دیکھ کر یہودی مسلمان ہوگیا اور اس نے کہا کہ ہماری کتاب میں نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی صفت لکھی ہے۔ میں اسی کو جانچ رہا تھا۔
سوال میں جس تفصیل کے ساتھ واقعہ تحریر ہے اس تفصیل کے ساتھ ہماری نظر سے نہیں گذرا۔ جن بزرگ نے بیان کیا انھیں سے حوالہ معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند