• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 600703

    عنوان: حدیث کی سند میں "صحیح و ضعیف" سے متعلق

    سوال:

    سنن نسائی کتاب: زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ باب: خواتین کو زیور اور سونے کے اظہار کی کراہت سے متعلق حدیث نمبر:

    5143 أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبِی، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیر، قَالَ: حَدَّثَنِیزَیْدٌ، عَنْ أَبِی سَلَّامٍ، عَنْ أَبِی أَسْمَاءَ الرَّحَبِیِّ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدَّثَہُ، قَالَ: جَائَتْ بِنْتُ ہُبَیْرَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَفِی یَدِہَا فَتَخٌ، فَقَالَ: کَذَا فِی کِتَابِ أَبِی، أَیْ: خَوَاتِیمُ ضِخَامٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَضْرِبُ یَدَہَا، فَدَخَلَتْ عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَشْکُو إِلَیْہَا الَّذِی صَنَعَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِی عُنُقِہَا مِنْ ذَہَبٍ، وَقَالَتْ: ہَذِہِ أَہْدَاہَا إِلَیَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِی یَدِہَا، فَقَالَ: یَا فَاطِمَةُ، أَیَغُرُّکِ أَنْ یَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّہِ وَفِی یَدِہَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ ؟، ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ یَقْعُدْ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَی السُّوقِ فَبَاعَتْہَا، وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِہَا غُلَامًا، وَقَالَ: مَرَّةً عَبْدًا وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاہَا فَأَعْتَقَتْہُ فَحُدِّثَ بِذَلِکَ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَنْجَی فَاطِمَةَ مِنَ النَّارِ.

    ترجمہ: ثوبان  کہتے ہیں کہ بنت ہبیرہ  رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، ان کے ہاتھ میں بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں رسول اللہ ﷺ ان کے ہاتھ پر مارنے لگے ، وہ آپ کی بیٹی فاطمہ  کے یہاں گئیں تاکہ ان سے اس برتاوٴ کا گلہ شکوہ کریں جو رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ کیا تھا، تو فاطمہ  نے اپنے گلے کا سونے کا ہار نکالا اور بولیں: یہ مجھے ابوالحسن (علی) نے تحفہ دیا تھا، اتنے میں رسول اللہ ﷺ آگئے اور ہار ان کے ہاتھ ہی میں تھا، آپ نے فرمایا: فاطمہ! تمہیں یہ بات پسند ہے کہ لوگ کہیں: رسول اللہ ﷺ کی بیٹی اور ہاتھ میں آگ کی زنجیر؟ ، پھر آپ بیٹھے نہیں چلے گئے ، پھر فاطمہ  نے اپنا ہار بازار بھیج کر اسے بیچ دیا اور اس کی قیمت سے ایک غلام (لڑکا) خریدا اور اسے آزاد کردیا، نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: شکر ہے اللہ کا جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دی ۔ تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: ۰۱۱۲)، مسند احمد (۵/۸۷۲) (صحیح ) قال الشیخ الألبانی: صحیح صحیح وضعیف سنن النسائی الألبانی: حدیث نمبر 5140

    سوال : حدیث کی سند میں "صحیح و ضعیف" کے الفاظ استعمال کیئے گئے ہیں، رہنمائی کریں عموماً ضعیف لفظ کی وجہ سے حدیث کو بیان کرنے سے اجتناب کیا جاتا ہے ؟

    جواب نمبر: 600703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:209-24T/L=3/1442

     اس حدیث کی محدثین نے تصحیح کی ہے ، حاکم نے مستدرک۳۶۱/۳پر لکھا ہے : صحیح علی شرط الشیخین، ولم یخرجاہ۔ اور حافظ ذہبی نے بھی اس کی تصحیح کی ہے دیکھیں (مستدرک ۳۶۱/۳ ) خود شیخ البانی نے سلسلة الاحادیث الصحیحہ میں اس کی تصحیح کی ہے ؛اس لیے اس حدیث کو بیان کرنے کی گنجائش ہے ۔

    411 - " یا فاطمة أیسرک أن یقول الناس: فاطمة بنت محمد فی یدہا سلسلة من نار؟! ".أخرجہ النسائی (2 / 285) والطیالسی (ص 133 رقم 990) ومن طریقہ الحاکم (3 / 152، 153) عن ہشام عن یحیی بن أبی کثیر عن أبی سلام عن أبی أسماء عن ثوبان قال:" جائت بنت ہبیرة إلی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وفی یدہا فتخ من ذہب (خواتیم ضخام) فجعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم یضرب یدہا، فأتت فاطمة تشکو إلیہا،قال ثوبان: فدخل النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی فاطمة وأنا معہ وقد أخذت من عنقہا سلسلة من ذہب فقالت: ہذا أہدی لی أبو حسن، وفی یدہا السلسلة، فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: (فذکر الحدیث) ، فخرج ولم یقعد، فعمدت فاطمة إلی السلسلة فباعتہا فاشترت بہا نسمة فأعتقتہا، فبلغ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال: الحمد للہ الذی نجی فاطمة من النار.وقال الحاکم وکذا الذہبی: " صحیح علی شرط الشیخین ".کذا قالا وأبو سلام واسمہ ممطور وشیخہ أبو أسماء واسمہ عمرو بن مرثد لم یخرج لہما البخاری فی صحیحہ، وإنما روی لہا فی " الأدب المفرد " ثم إن فیہ انقطاعا بین یحیی وأبی سلام فقد قیل إنہ لم یسمع منہ ثم إن یحیی مدلس، وصفہ بذلک العقیلی وابن حبان.قلت: لکن رواہ النسائی (2 / 284) وأحمد (5 / 278) من طریقین عن یحیی قال حدثنا زید بن سلام أن جدہ - یعنی أبا سلام - حدثہ أن أبا أسماء حدثہ بہ.وہذا سند موصول صحیح. وزاد أحمد بعد قولہ: یضرب یدہا: " أیسرک أن یجعل اللہ فی یدک خواتیم من نار؟ ! .وفیہ أنہ صلی اللہ علیہ وسلم عذم فاطمة عذما شدیدا.[سلسلة الأحادیث الصحیحة وشیء من فقہہا وفوائدہا 1/ 771)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند