عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 59839
جواب نمبر: 59839
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 800-767/N=10/1436-U (۱) عربوں کے یہاں ناشتہ کا رواج نہیں تھا، ان کے یہاں صرف دو کھانے تھے؛ ایک غدا یعنی: دوپہر سے کچھ پہلے کا کھانا اور دوسرے عشا یعنی: شام کا کھانا جو عام طور پر عصر کے بعد کھالیا جاتا تھا۔ (۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاجامہ پہننا تو کسی صحیح روایت میں میری نظر سے نہیں گذرا، البتہ پاجامہ کو پسند فرمانا اور اسے خریدنا ثابت ہے اور چوں کہ عربوں میں تہبند کا عام رواج تھا؛ اس لیے آپ نے اکثر تہبند ا ستعمال فرمایا ہے اور علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد (۱:۱۳۹) میں فرمایا کہ ”آپ صلی اللہ لعیہ وسلم نے باجامہ خریدا ہے اور ظاہر یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہننے ہی کے لیے خریدا ہوگا، نیز متعدد ضعیف احادیث میں پہننے کا ذکر آیا ہے اور صحابہٴ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے پاجامہ پہنتے تھے“، اس لیے پاجامہ کو خلافِ سنت کہنا صحیح نہیں، بلکہ چوں کہ اس میں سترپوشی زیادہ ہوتی ہے اور ہرشخص تہبند ڈھنگ سے باندھ نہیں پاتا اور بعض علاقوں میں تہبند کا عام رواج بھی نہیں ہے اور وہاں صلحا اور اکابر بھی پاجامہ کثرت سے استعمال کرتے ہیں اس لیے آپ کا پاجامہ پہننا بلا کسی کراہت صحیح ودرست ہے، خلاف سنت نہیں ہے۔ باقی اگر کوئی شخص اتباع سنت میں تہبند استعمال کرے اور ڈھنگ سے استعمال کرے تو اس کے افضل ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ (۳) یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے؛ لیکن اس کے مضمون کی کسی حد تک دوسری احادیث سے تائید ہوتی ہے جیسا کہ خود فضائل اعمال میں حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے (فضائل اعمال ص ۲۳۱، ۲۳۳، حدیث نمبر: ۸)؛ اس لیے اس حدیث کو سرے سے بے اصل قرار دینا صحیح نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند