عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 58864
جواب نمبر: 58864
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 424-489/Sn=7/1436-U (۱) جی ہاں! اگر کوئی ہندو مسلمان بنتا ہے تو اس پر ختنہ کرنا شرعاً سنت موٴکدہ اور ضروری ہے؛ البتہ اگر وہ نومسلم اس قدر ضعیف وکمزور ہو کہ وہ ختنہ کی تکلیف برداشت نہ کرسکے تواس پر ختنہ کرنا لازم نہیں ہے۔ (۲) اگر وہ نومسلم ختنہ کی تکلیف برداشت کرسکتا ہے پھر بھی ختنہ نہ کرے تو وہ گنہ گار ہوگا۔ (۳) نہیں! مسلمان ہی کہہ لائے گا، مسلمان ہونے کا مدار ختنہ پر نہیں ہے، البتہ بلاعذر ایک سنت موٴکدہ کو ترک کرنے کا گناہ ملے گا، في الذخیرة أن المسلم یختن ما لم یبلغ فإذا بلغ لم یختن لأن ستر عورة البالغ فرض والختان سنّة فلا یترک الفرض للسنّة، والکافر إذا أسلم یختن بالاتفاق لمخالفتہ دین الإسلام وہو بالغ (ج: ۳/ص: ۹۶) وکذا المجوسي إذا أسلم وہو شیخ ضعیف أخبر أہل لابصر أنہ لا یطیق الختان یترک (الفتاوی الخانیة علی الہندیة: ۳/ ۴۰۹، کتاب الحظر والإباحة/ فصل في الختان، ط: زکریا) (وکذا في الہندیة: ۵/۳۵۶، کتاب الکراہیة/ الباب التاسع عشر في الختان․․․ الخ ط: زکریا) (وکذا في فتاوی رحیمیہ: ۱۰/ ۱۳۴، کتاب الحظر والإباحة/ باب الختان وقلم الأظفار وغیرہ/ نومسلم کی ختنہ کے متعلق، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند