عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 58564
جواب نمبر: 58564
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 590-111/D=6/1436-U (۱) الف: بہتر ہوتا کہ آپ وہ روایتیں نقل کرتے جس میں امام صاحب کے اکثر شاگرد امام صاحب سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے تین بار سر کا مسح کرنے کی روایت کرتے ہیں اس لیے کہ امام صاحب سے مروی تثلیث کی روایات تثلیث بماء واحد پر محمول ہیں: والذي یروي من التثلیث محمول علیہ بماء واحد وہو مشروع علی ما روی الحسن عن أبی حنیفة: قال ابن الہمام: (وہو مشروع) روی الحسن عن أبي حنیفة في المجرّد: إذا مسح ثلاثا بماء واحد کان مسنونا․ (فتح القدیر: ۱/۳۵، کتاب الطہارة، ط: زکریا، دیوبند) (ب) امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے، یہ حدیث امام صاحب سے مرفوعا اور مرسلاً دونوں طرح مروی ہے: قال ابن المام: بقي الشان في تصحیحہ؛ وقد روی من طرق عدیدة مرفوعا عن جابر بن عبد اللہ -رضي اللہ عنہ- عنہ صلی اللہ علیہ وسلم وقد ضعف، واعترف المضعفون لدفعہ مثل الدارقطنی والبیہقي وابن عدي بأن الصحیح بأنہ مرسل․․․ إلی قولہ: وقد أرسلہ مرة أبو حنیفة کذلک․․․ وبعد أسطر: وعلی تقدیر التنزل عن حجّیتہ فقد رفعہ أبو حنیفة بسند صحیح (روی محمدبن الحسن في موطئہ: أخبرنا أبو حنیفة حدثنا أبو الحسن موسی بن أبي عائشة عن بعد اللہ بن شداد عن جابر عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: من صلی خلف إمام فإن قرائة الإمام لہ قراء ة․ فتح القدیر: ۱/۳۴۵، کتاب الصلاة، فصل فی القرائة ط: زکریا، دیوبند) (۲) من بیت العلماء والفضلاء: موقع کے اعتبار سے اگر ثقاہت کے الفاظ کے ساتھ اس کا ذکر ہے تو ثیق میں اضافہ ہوگا اور اگر نکارت کے ضمن میں ہے تو اس سے توثیق نہ ہوسکے گی۔ (۳) لفظ امام توثیق میں لفظ ثقہ کے برابر ہے، متعدد علماء اصولیین نے اس کی تصریح کی ہے: وخالف الذہبي فعد حافظا ثقة من ہذہ اوأدرج فی ألفاظہما إماما فقط، فتح المغیث ۱/۳۹۳، مراتب التعدیل ط: دار الکتب العلیمة، بیروت، الرفع والتکمیل ص۱۵۸، ط: اتحاد، دیوبند۔ قواعد فی علوم الحدیث، إعلاء السنن ۱۹/ ۲۴۳، ط: اشرفی دیوبند) البتہ اگر کسی ضعیف راوی کے ساتھ لفظ امام استعمال ہوا ہو تو توثیق کے لیے صرف لفظ امام کافی نہیں کسی اور لفظ توثیق کا ہونا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند