• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 5838

    عنوان:

    ٹوپی پہننے کی کیا اہمیت ہے، کیا یہ سنت موٴکدہ ہے؟ اگر ہے تو حدیث کا حوالہ دیجئے، شکر گزار رہوں گا۔ (۲) کیا گھوڑا حلال جانور ہے، حوالہ کے ساتھ۔ (۳) ایک بھائی کی زبانی سنا ہے کہ مسلم وبخاری میں ۲۰۰/حدیث غلط ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

    سوال:

    ٹوپی پہننے کی کیا اہمیت ہے، کیا یہ سنت موٴکدہ ہے؟ اگر ہے تو حدیث کا حوالہ دیجئے، شکر گزار رہوں گا۔ (۲) کیا گھوڑا حلال جانور ہے، حوالہ کے ساتھ۔ (۳) ایک بھائی کی زبانی سنا ہے کہ مسلم وبخاری میں ۲۰۰/حدیث غلط ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 5838

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1019=932/ ب

     

    ٹوپی اوڑھنا مسنون ہے، مگر یہ چیز سننِ عادیہ میں سے ہے، سننِ ہدیٰ میں سے نہیں، پس جو شخص اتباع کرے گا وہ ماجور ہوگا، لیکن اس پر کسی کو اصرار کا حق نہیں کہ تارک پر ملامت کی جائے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ٹوپی سر پر چپکی اور گول ہوتی تھی اور کبھی کبھی لمبی ٹوپی لگانا بھی منقول ہے، مشکاة میں ہے: عن أبي کبشة -رضي اللہ عنہ- قال: کان کمام أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بُطحًا۔ وعن رکانة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم: فرق ما بیننا وبین ا لمشرکین العمائم علی القلانس (مشکاة شریف: 374، کتاب اللباس)

    (۲) گھوڑے کے گوشت کے بارے میں ائمہ کے درمیان اختلاف ہے۔ امام ابویوسف و امام محمد -رحمہما اللہ- کے یہاں جائز ہے اور امام ابوحنیفہ -رحمہ اللہ- کے یہاں مکروہ تحریمی ہے، اسی میں احتیاط ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔ ابوداوٴد شریف میں ہے: عن خالد بن ولید -رضي اللہ عنہ-: أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہی عن أکل لحوم الخیل والبغال والحمیر زاد حیاة وکل ذي ناب من السباع (ابوداوٴد: 531، کتاب الأطعمة) نیز اسی جگہ ابوداوٴد کے حاشیہ میں ?عینی? کے حوالہ سے پوری تفصیل موجود ہے، وہاں دیکھ لیں۔

    (۳) بخاری ومسلم کی جن دو سو حدیثوں کے بارے میں آپ نے سنا ہے کہ وہ ?صحیح نہیں ہیں? اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلط ہیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ امام بخاری ومسلم اپنی کتاب میں حدیث کے صحیح ہونے کی جو شرطیں لگاتے ہیں، دو سو حدیثیں ان شرطوں کے مطابق نہیں ہیں، لیکن وہ احادیث بھی دوسری وجہوں سے امام بخاری ومسلم کے یہاں صحیح ہیں، اور یہ احادیث جہاں جہاں آئی ہیں، وہاں پوری تفصیل اور بحث موجود ہے۔ (مقدمہ تکملہ فتح الملہم:95)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند