• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 55121

    عنوان: جنت كی حوروں كے بارے میں

    سوال: میں نے کئی بیانات میں اور اپنے شہر کے لوکل مراکز کے بیانات میں سنا ہے کہ جنت کی حور اگر سمندر میں تھوک دے تو سمندر کا کھڑا میٹھا ہو جائے اور بھی ایسے دیگر فضائل حور علمائے بیان کرتے ہیں ، کچھ لوگ بڑا اشکال کررہے ہیں کہ یہ احادیث کہاں سے آئیں؟ لہذا بڑی مہربانی ہوگی کہ ضرور بتائیں کہ جنت کی حور کیا فضیلت ہیں مسند احادیث کے اندر ؟ اللہ حافظ ۔

    جواب نمبر: 55121

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1291-1284/N=11/1435-U (۱) ابوالشیخ اصبہانی نے اپنی کتاب: ”العظمة“ (ص ۱۰۶۲ مطبوعہ دار العاصمة الریاض) میں فرمایا: جنت کی حور اگر سمندر میں تھوک دے تو اس کے تھوک سے ساتوں سمندر کا کھارا پانی شیریں ہوجائے۔ اور امام قرطبی رحمہ اللہ کی التذکرة (ص ۹۸۶ مکتبہ دار المنہج للنشر والتوزیع بالریاض) میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے ہے: جنت میں کعبہ نام کی ایک حور ہوگی، اگر وہ سمندر میں تھوک دے تو سمندر کا سارا پانی شیریں ہوجائے“۔ (۲) قرآن کریم اور صحیح احادیث کے حوالہ سے حوروں کی چند صفات یہ ہیں: پاک وصاف ہوں گی، جنت میں ہمیشہ ہمیش رہیں گی، خوب گوری چٹی اور بڑی بڑی آنکھوں والی ہوں گی، ہم عمر ہوں گی، نگاہیں نیچی رکھنے والی ہوں گی، اس سے پہلے انھیں کسی انسان یا جنات نے نہیں چھویا ہوگا، محفوظ موتیوں کے مانند ہوگی۔ (القرآن الکریم، سورہٴ بقرہ، سورہٴ صافات اور سورہٴ واقعہ وغیرہ)ہرحور ایسی ہوگی کہ اگر وہ زمین کی طرف جھانک لے تو اس کے حسن کی وجہ سے پوری دنیا روشن ہوجائے اور اس کی خوشبو سے پوری دنیا معطر ہوجائے اور اس کی اوڑھنی دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔ (مشکاة شریف ص۴۹۵ بحوالہ صحیح بخاری)، شدت حسن اور لطافت سے کئی کئی جوڑے پہننے کے باوجود ان کی پنڈلیوں کا گودا نظر آئے گا (حوالہ بالا ص ۴۹۶ بحوالہ صحیحین ومسند احمد) اورحور مزید کے بارے میں ہے کہ اس کے رخسار آئینہ سے زیادہ صاف وشفاف ہوں گے، جنتی کو اس کے چہرے میں اپنا چہرہ واضح طور پر نظر آئے گا اوراس کا معمولی ترین موتی ایسا ہوگا کہ اگر وہ دنیا میں آجائے تو مشرق ومغرب کو روشن کردے۔ (حوالہ بالا ص۵۰۰ بحوالہ مسند احمد)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند