عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 51482
جواب نمبر: 51482
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 855-852/N=7/1435-U آپ نے علمائے کرام سے جو سنا ہے وہی صحیح ہے اور سوال میں مذکور کسی طالب علم نے جو بتایا وہ اس کی ناقص معلومات اور ذاتی فہم پر مبنی ہے؛ کیوں کہ فتنہ تاتار میں جو کتابیں ضائع ہوئیں وہ کتابیں یا ان کی احادیث دوسرے علاقہ کے علمائے کرام کے پاس موجود ومحفوظ تھیں، شریعت کا کوئی حصہ ضائع نہیں ہوا ہے، حضرت امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص یہ کہے کہ ساری احادیث ایک شخص کے پاس جمع ہوگئیں وہ فاسق وگمراہ ہے اور جو یہ کہے کہ احادیث کا کچھ حصہ امت سے ضائع ہوگیا وہ بھی گمراہ ہے : ”من ادعی أن السنة اجتمعت کلہا عند رجل واحد فسق، ومن قال: إن شیئًا منہا فات الأمة فسق“ (اثر الحدیث الشریف في اختلاف الائمة الفقہاء للشیخ محمد عوّامة ص ۱۴۹ ط دار البشائر الإسلامیة، بیروت لبنان) اور غلام باندی کے مسئلہ میں صرف بخاری شریف (ص ۳۴۲-۳۴۹) میں تقریباً ۴۳/ احادیث آئی ہیں اوردیگر کتب حدیث میں ان کے علاوہ اور ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند