عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 48291
جواب نمبر: 48291
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1320-1320/M=11/1434-U حاکم مستدرک میں روایت ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک اور قدموں کو بوسہ دیا، ترمذی،نسائی، ابن ماجہ میں روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاوٴں کو بوسہ دیا، ان روایات سے فقہاء نے ثابت کیا ہے کہ علماء، مشایخ اور دینی شرف رکھنے والے حضرات کی دست بوسی اور قدم بوسی جائز ہے بشرطیکہ یہ عمل غلو، اذیت اور مفسدہ سے خالی ہو، جہاں مفسدہ ہو اور شرائط واوصاف نہ پائے جائیں، وہاں اجتناب لازم ہے، اس مسئلے کی پوری تفصیل کے لیے حضرت مفتی شفیع صاحب عثمانی کا رسالہ بعنوان ”دست بوسی اور قدم بوسی“ جواہر الفقہ جلد اول دیکھئے اس میں مفصل ومدلل بحث ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند