• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 48109

    عنوان: حدیث كو الفاظ كے رد وبدل كے ساتھ بیان كرنا

    سوال: ہماری مسجد میں مفتی صاحب نے جمعہ کے روز بیان میں فرمایا کی محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال سے پہلے علی رضی اللہ سے فرمایا کی لکھنے کے لئے کوئی تھال لے آؤ میں اسپر لکھنا چاہتا ہوں توعلی رضی اللہ نے فرمایا کی دین تو مکمّل ہو چکا ہے آپ کو اتنا پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے پھر فرمایا کی آپ مجھے زبانی بتا دیجئے پھر محمّد صلی اللہ علیہ وسلم ے علی رضی اللہ سے نماز زکاة اور ماتحتوں کے متعلق حدیث بیان فرمایی جب کی میں نے علی رضی اللہ کی جو روایت پڑھی ہے اسمیں اس طرح کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کی میں طشتری جیسی کوئی چیز لاؤں جس پر حضور وہ بات لکھوا دین تاکی امّت گمراہ نہ ہو مجھے یہ خطرہ ھوا کی کہیں میرے لوٹنے سے پہلے حضور کا وصال نہ ہو جائے اسلئے مہینے عرض کیا کی می آپکی بات زبانی سمجھ لونگا اور یاد رکھونگا پھر حضور نے مجھ سے نماز زکاة اور غلاموں سے متعلق حدیث بیان فرمایی ۱ مفتی صاحب کا بیان کی تھال لاؤ می لکھنا چاہتا ہوں جب کی آپ د صلی اللہ علیہ وسلم امی تھے کیا سہی ہے ؟ ۲ حضرت علی رضی الل کی طرف یہ بیان منسوب کرنا کی دین تو مکمّل ہیں آپ پریشان کیوں ہو رہے ہیں کیا سہی ہے ؟

    جواب نمبر: 48109

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1467-492/L=1/1435-U (۱) حدیث شریف سے یہ مضمون ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں کچھ لکھنے کے لیے حضرت علی رضی اللہ سے تھال منگوایا تھا، رہی یہ بات کہ آپ تو امی تھے تو پھر آپ نے یہ بات کیسے فرمائی تو اس کا جواب محدثین نے یہ دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بدست لکھوانا تھا لیکن آپ اپنے طور پر کچھ لکھوانا چاہتے تھے، اس لیے مجازاً لکھنے کے عمل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف منسوب کردیا۔ وفي الفتح: قولہ: اکتب: جواب الأمر وفیہ مجاز أیضًا أي آمر بالکتابة (فتح الباري: ۲/ ۲۷۸) (۲) آپ کے مفتی صاحب کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف یہ بیان منسوب کرنا کہ ”دین مکمل ہوچکا ہے آپ کیوں پریشان ہورہے ہیں؟“ کافی تلاش کے باوجود ہماری نظر سے نہیں گذرا، البتہ بقیہ باتیں جو مفتی صاحب نے بیان کی ہیں وہ صحیح ہیں اور درج ذیل روایت سے ثابت ہیں: عن علی رضي اللہ عنہ قال: أمرنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم أن آتیہ بطبق یکتب فیہ ما لا تضل أمتہ من بعدہ، قال علی : فخشیت أن یفوتنی نفسہ، قال(علی ) قلت: إنی أحفظ وأعی․ قال: أوصی بالصلاة، والزکاة، وما ملکت أیمانکم (مسند أ؛مد: ۱/ ۷۹۰: ۶۹۳ الأدب المفرد للبخاري/ ۱۵۶۷۵۸، طبقات ابن سعد: ۲/ ۱۸۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند