عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 48109
جواب نمبر: 48109
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1467-492/L=1/1435-U (۱) حدیث شریف سے یہ مضمون ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں کچھ لکھنے کے لیے حضرت علی رضی اللہ سے تھال منگوایا تھا، رہی یہ بات کہ آپ تو امی تھے تو پھر آپ نے یہ بات کیسے فرمائی تو اس کا جواب محدثین نے یہ دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بدست لکھوانا تھا لیکن آپ اپنے طور پر کچھ لکھوانا چاہتے تھے، اس لیے مجازاً لکھنے کے عمل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف منسوب کردیا۔ وفي الفتح: قولہ: اکتب: جواب الأمر وفیہ مجاز أیضًا أي آمر بالکتابة (فتح الباري: ۲/ ۲۷۸) (۲) آپ کے مفتی صاحب کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف یہ بیان منسوب کرنا کہ ”دین مکمل ہوچکا ہے آپ کیوں پریشان ہورہے ہیں؟“ کافی تلاش کے باوجود ہماری نظر سے نہیں گذرا، البتہ بقیہ باتیں جو مفتی صاحب نے بیان کی ہیں وہ صحیح ہیں اور درج ذیل روایت سے ثابت ہیں: عن علی رضي اللہ عنہ قال: أمرنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم أن آتیہ بطبق یکتب فیہ ما لا تضل أمتہ من بعدہ، قال علی : فخشیت أن یفوتنی نفسہ، قال(علی ) قلت: إنی أحفظ وأعی․ قال: أوصی بالصلاة، والزکاة، وما ملکت أیمانکم (مسند أ؛مد: ۱/ ۷۹۰: ۶۹۳ الأدب المفرد للبخاري/ ۱۵۶۷۵۸، طبقات ابن سعد: ۲/ ۱۸۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند