عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 42540
جواب نمبر: 42540
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2226/1730/B=1/1434 اس حدیث کے بارے میں محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ”أن محمد بن عبد اللہ بن حسن بن علی بن أبي طالب لا یتابع علیہ وقال “لا أدري سمع من أبي الزناد أولا“ اور امام ترمذی فرماتے ہیں: ”غریب لا نعرفہ من حدیث أبي الزناد من ہذا الوجہ” اور علامہ ابن قیم فرماتے ہیں کہ بعض رواة سے نقل کرنے میں چوک ہوگئی، ”قال ولعلہ ولیضع رکبتیہ قبل یدیہ“ نیز حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی مندرجہ ذیل روایت کی وجہ سے بعض فقہاء نے اس روایت کو منسوخ قرار دیا ہے۔ ”مصعب بن سعد بن أبي وقاص عن أبیہ قال کنا نضع الیدین قبل الرکبتین فأمرنا بوضع الرکبتین قبل الیدین رواہ ابن خزیمہ“ اس لیے مذکورہ حدیث حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت جو کہ ابوداوٴد ”باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ“ میں مروی ہے۔ کے مقابلہ میں جمہور کے نزدیک مرجوح اور ناقابل عمل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند