عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 41823
جواب نمبر: 41823
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 983-990/N=11/1433 احناف، مالکیہ، شافعیہ اور جمہور علماء ک نزدیک سوال میں مذکور حدیث میں نفی بعض احادیث کی وجہ سے کمال وضو پر محمول ہے نہ کہ صحت وضو پر یعنی، وضو کے شروع میں اگر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی تو وضو شرعاً صحیح ومعتبر ہوگا، اس سے نماز وغیرہ پڑھ سکتے ہیں، لیکن ترک سنت کی وجہ سے ناقص ہوگا، کامل نہ ہوگا حاصل یہ کہ حدیث سے وضو کے شروع میں جو بسم اللہ کا مسنون ہونا ثابت ہورہا ہے اس پر عمل بلاشبہ جائز ودرست بلکہ باعث فضیلت ہے۔ (تفصیل کے لیے بذل المجہود کتاب الطہارة باب فی التسمیة علی الوضو، ۱:۶۳، ملاحظہ کریں)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند