• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 41823

    عنوان: اس حدیث پر عمل کیا جا سکتا ہے؟؟؟

    سوال: اس حدیث پر عمل درست ہے؟ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِی رُبَیْحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وُضُوء َ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرْ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 688 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 0 حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص وضو کے آغاز میں اللہ کا نام نہیں لیتا اس کا وضو نہیں ہوتا۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 41823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 983-990/N=11/1433 احناف، مالکیہ، شافعیہ اور جمہور علماء ک نزدیک سوال میں مذکور حدیث میں نفی بعض احادیث کی وجہ سے کمال وضو پر محمول ہے نہ کہ صحت وضو پر یعنی، وضو کے شروع میں اگر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی تو وضو شرعاً صحیح ومعتبر ہوگا، اس سے نماز وغیرہ پڑھ سکتے ہیں، لیکن ترک سنت کی وجہ سے ناقص ہوگا، کامل نہ ہوگا حاصل یہ کہ حدیث سے وضو کے شروع میں جو بسم اللہ کا مسنون ہونا ثابت ہورہا ہے اس پر عمل بلاشبہ جائز ودرست بلکہ باعث فضیلت ہے۔ (تفصیل کے لیے بذل المجہود کتاب الطہارة باب فی التسمیة علی الوضو، ۱:۶۳، ملاحظہ کریں)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند