• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 37241

    عنوان: کیا جملہ"ہمارے منہ پر حدیث پھینکتے ہیں" کہنے والے کو توہین رسالت کا مرتکب بنا دیتا ہے؟

    سوال: ایک TV پروگرام میں ۴ پڑھے لکھے لوگ "توہین رسالت" کے موضوع پر گفتگو کر رہے تھے، دوران بات چیت ایک صاحب نے جب توہین رسالت کے سزا ئے موت پر بطور دلیل ایک حدیث سنانا شروع کیا کہ جس کا مفہوم تھا کہ حضور نبی پاک نے ایک موقع پر توہین رسالت کے مرتکب شخص کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا تو اسکی بات کاٹ تے ہوے دوسرے شخص نے کہا کہ جب بھی اس موضوع پر بات کی جاتی ہے تو آپ لوگ ہمارے منہ پر یہی حدیث پھینکتے ہیں جب کہ آنحضرت نے کئی مواقع پر معافی بھی دی ہے ، اسلام کے نام پر ناانصافی نہیں کی جاسکتی ۔تو سوال یہ ہے کے کیا جملہ"ہمارے منہ پر حدیث پھینکتے ہیں" کہنے والے کو توہین رسالت کا مرتکب بنا دیتا ہے؟ براہ کرم، قرآن و سنّت کی روشنی میں جواب کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 37241

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 516-252/L=4/1433 شخص مذکور کے مذکورہ بالا جملہ کہ ”ہمارے منھ پر حدیث پھینکتے ہیں“ سے اس قول کے تئیں سوء ادبی کا پتہ چلتا ہے، تاہم اس شخص کا یہ جملہ رسالت کی توہین جو موجب کفر ہے پر غمازی نہیں کررہا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے قول کے استشہاد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل نقل کررہا ہے۔ اس لیے صرف مذکورہ بالا جملہ کی وجہ سے جب کہ اس کا مقصد حدیث کی اہانت نہ ہو تو اس کو توہین رسالت یا حدیث کا مرتکب نہیں کہا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند