• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 33900

    عنوان: شب برأت كی فضیلت كی حدیث

    سوال: مجھ سے کسی اہل حدیث نے سوال کیا کہ شب برأت کی فضیلت قرآن کریم اور حدیث سے ثابت کیجئے تو میں نے ابن ماجہ کی ایک حدیث پیش کردی جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تو وہ کہنے لگا کہ اس حدیث میں کلام ہے، کیا واقعی اس حدیث میں کلام ہے؟ اس کے بعد میں نے مولانا رفعت صاحب کی کتاب مسائل شب برأت و شب قدر میں سے ایک حدیث نکالی جو صفحہ نمبر 28/ موجود ہے مشکاة شریف کے حوالے سے ، لیکن وہ فضائل کی حدیث مانگ رہا ہے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ اس سلسلے میں مجھے کچھ احادیث دیں جو صحاح ستہ میں موجود ہوں اور وہ ان کو مان لے۔ میں آپ کا بہت شکر گذار ہوں گا۔

    جواب نمبر: 33900

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1495=332-10/1432 ضعیف حدیث بھی حدیث رسول ہوتی ہے اور فضائل کا ثبوت اس سے ہوسکتا ہے اس کے حدیث ہونے کا انکار کرنا یا اس سے ثابت فضیلت کا انکار کرنا دونوں باتیں زیادتی کی ہیں، پھر حدیث ضعیف جب متعدد طرق سے ثابت ہو تو اسکا ضعف بھی ختم ہوجاتا ہے، ابن ماجہ کی روایت کے علاوہ اور بھی متعدد احادیث سے شب برات کی فضیلت ثابت ہے بلکہ ایک مستند تفسیر کے مطابق اس کی فضیلت آیات قرآنیہ سے بھی ثابت ہے، عن عکرمة في قول اللہ سبحانہ فیہا یفرق کل امر حکیم قال في لیلة النصف من شعبان یبرم أمر السنة وینسخ الاحیاء ویکتب الحاج فلا یزاد فیہم أحد ولا ینقص منہم أحد رواہ ابن جریر وابن المنذر وابن أبي حاتم․ قال الشیخ عبد الحق المحدث الدہلوی بعد نقل ہذہ الروایة وذہب أکثر أہل العلم إلی أن ذلک یکون في لیلة القدر والابتداء فیہ یکون من لیلة النصف من شعبان․ (۲) عن أبي بکر الصدیق عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال ینزل اللہ تعالی إلی السماء الدنیا لیلة النصف من شعبان فیغفر کل مسيء إلا رجل مشرک أو في قلبہ شحناء رواہ البیہقي․ (۳) عن عائشة قالت فقدت النبي صلی اللہ علیہ وسلم ذات لیلة فخرجت أطلبہ فإذا ہو بالبقیع رافعًا رأسہ إلی السماء فقال یا عائشة أکنت تخافین أن یحیف اللہ علیک ورسولہ قلت ومالي من ذلک ولکني ظننت إنک أتیت بعض نسائک فقال إن اللہ عز وجل ینزل لیلة النصف من شعبان إلی السماء الدنیا فیغفر لأکثر من عدد شعر غنم کلب رواہ ابن أبي شیبہ والترمذي وابن ماجہ والبیہقي․ ان کے علاوہ اور بھی طرق سے یہ مضمون حدیثوں میں وارد ہوا ہے، بعض میں اور تفصیل بھی مذکور ہے، حضرات محدثین اور فقہا کا یہ فیصلہ ہے کہ ایک رایت سند کے اعتبار سے کمزور ہو لیکن اس کی تائید بہت سی احادیث سے ہوجائے تو اس کی کمزوری دور ہوجاتی ہے، لہٰذا جس رات کی فضیلت میں دس صحابہٴ کرام سے روایات مروی ہوں اس کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بالکل غلط ہے ”ما ثبت من لاسنة في أیام السنة“ تالیف العالم الاحادیث النبوي مولانا الشیخ عبدالحق دہلوی میں اور احادیث مع متن وحوالے کے موجود ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند