عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 28353
جواب نمبر: 28353
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 106=77-2/1432
ابن ماجہ میں یہ حدیث کافی تلاش کے باوجود نہ مل سکی، حدیث کا عربی متن یا باب وغیرہ لکھ کر بھیجیں، تبھی اس کی صحت سے متعلق جواب دیا جاسکتا ہے، البتہ ابوداوٴد اور اس کی شرح معالم السنن میں بعض حدیثیں ہیں جن سے ”شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم“ کا حکم معلوم ہوسکتا ہے، عن انس بن مالک: من یشتم النبي - صلی اللہ علیہ وسلم - من الیہود والنصاری قُتِل إلاّ أن یُسْلِمَ (معالم السنن: ۳/۲۹۷ المطبعة العلمیة حلب) احادیث کی روشنی میں شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ مسلمان ہے تو اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا، اگر توبہ کرلیتا ہے تو وہ معصوم الدم ہے؛ لیکن اگر توبہ سے انکار کردے تو وہ مرتد کے حکم میں ہے اور ”ارتداد“ کی وجہ سے اسے قتل کیا جائے گا۔ اگر وہ ذمی، غیرمسلم ہے اور برسرِ عام ایسا کرتا ہے تو وہ واجب القتل ہے؛ لیکن قتل کا اختیار صرف حکومت وقت کو ہے في رد المحتار: ۶/۳۸۲ زکریا، ”إن کان مسلما یستتاب فإن تاب وإلاّ قتل کالمرتد وفیہ ۶/۳۴۵ زکریا ”فصار الحاصل أن عقد الذمة لا ینتقض بما ذکروہ مالم یشترط انتقاضہ فإذا اشترط انتقض وإلا فلا إلا إذا أعلَن بالشتم أو اعتادہ“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند