• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 19425

    عنوان:

    میں ابدال کے بارے میں مزید جاننا چاہتاہوں۔ اگر آپ مجھ کو ان کے بارے میں کچھ حدیث بتادیں تو میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں گا۔ کیا ہندوستان کے کوئی سینئر عالم ابدال ہوئے ہیں؟

    سوال:

    میں ابدال کے بارے میں مزید جاننا چاہتاہوں۔ اگر آپ مجھ کو ان کے بارے میں کچھ حدیث بتادیں تو میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں گا۔ کیا ہندوستان کے کوئی سینئر عالم ابدال ہوئے ہیں؟

    جواب نمبر: 19425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 195=49tl-2/1431

     

     عن شریح بن عبید قال ذکر أہل الشام عند علي رضي اللہ عنہ وقیل ألعنہم یا أمیر الموٴمنین قال: لا إني سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: الأبدال یکونون بالشام وھم أربعون رجلاً کلما مات رجل أبدل اللہ مکانہ رجلاً یسقی بہم الغیث وینتصر بہم الأعداء ویصرف عن أھل الشام بہم العذاب? ترجمہ: حضرت شیح بن عبید تابعی روایت کرتے ہیں کہ ایک موقعہ پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے سامنے اہل شام کا ذکر کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ اے امیرالموٴمنین! شام والوں پر لعنت کیجیے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ابدال شام میں ہوتے ہیں اور وہ چالیس مرد ہیں جب ان میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرے شخص کو مقرر کردیتا ہے ان (ابدال) کے وجود وبرکت سے بارش ہوتی ہے، ان کی مدد سے دشمنان دین سے بدلہ لیا جاتا ہے اورانھیں کی برکت سے اہل شام سے سخت عذاب کو دفع کیا جاتا ہے ۔ (مشکاة) ایک دوسری حدیث میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیار امت (امت کے نیک ترین لوگ جو اس امت میں ہمیشہ موجود رہتے ہیں) کی تعداد ۵۰۰ ہے اور ابدال چالیس کی تعداد میں رہتے ہیں نہ پانچ سو کی تعداد کم ہوتی ہے اور نہ چالیس کی جب کوئی ابدال مرجاتا ہے تو اس کی جگہ اللہ تعالیٰ پانچ سو خیارِ امت میں سے کسی ایک کو مقرر کردیتا ہے یہ سن کر صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ان کے اعمال کے بارے میں بتادیجیے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو معاف کردیتے ہیں جو ان پر ظلم کرتا ہے، اس شخص کے ساتھ بھی نیک سلوک کرتے ہیں جو ان کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو جو کچھ بھی دیتا ہے اس کے ذریعہ وہ فقراء مساکین کی خبرگیری کرتے ہیں۔ اور اس کی تصدیق قرآن کی اس آیت سے کی جاسکتی ہے ?وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْضَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ? ابدال کے بارے میں جانکاری کے لیے مشکاة، باب ذکر الیمن والشام/ مظاہر حق، مرقات، رسائل ابن عابدین، دلائل السلوک وغیرہ کا مطالعہ کریں۔ ابدال کے احوال مخفی رہتے ہیں ان کا علم نہیں ہوتا، اس لیے قطعی طور پر کسی کے بارے میں ابدال کہنا مشکل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند