• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 178072

    عنوان: الم تر کیف سے تراویح پڑھنا کیا خلاف سنت ہے

    سوال: میرا نام ما جد ابن فاروق میں کشمیر سے ہو میرا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری مسجد میں سورہ الفیل سے پڑھتے ہیں اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ کہ ہمارا کام سنت کے خلاف ہو پر وہ مسجد والی مانتے نہیں ہے اب ہمیں کیا کرنا ہے ۔

    جواب نمبر: 178072

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:840-615/sn=9/1441

    سوال میں یہ واضح نہیں کہ آپ کی مسجد میں سورہ فیل سے تراویح کیوں پڑھتے ہیں ؟ بہر حال کوشش تو یہی ہونی چاہیے کہ تراویح میں قرآن ختم کیا جائے ؛ لیکن عمومی طور پر لوگوں کی سستی کی وجہ سے اگر الم تر کیف سے تراویح پڑھی جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ؛ اس لیے اگر آپ کی مسجد میں الم تر کیف سے تراویح ہوتی ہے تو اس میں کراہت نہیں ہے ؛ البتہ آپ حکمت کے ساتھ کوشش کرتے رہیں کہ لوگ مکمل قرآن سننے کے لیے آمادہ ہوجائیں ؛باقی آپ ایسا بھی کرسکتے ہیں کہ تراویح میں مکمل قرآن سننے کے خواہش مند چند لوگوں کے ساتھ مل کر کسی جگہ قرآن سننے کا انتظام کرلیں، اس کے لیے یہ طریقہ اختیار کریں کہ فرض نماز مسجد میں باجماعت ادا کرکے محلہ کے کسی(مثلا) گھرمیں تراویح پڑھ لیں اور اس میں قرآن ختم کرلیں ۔

    (والختم) مرة سنة ومرتین فضیلة وثلاثا أفضل. (ولا یترک) الختم (لکسل القوم) لکن فی الاختیار: الأفضل فی زماننا قدر ما لا یثقل علیہم، وأقرہ المصنف وغیرہ. وفی المجتبی عن الإمام: لو قرأ ثلاثا قصارا أو آیة طویلة فی الفرض فقد أحسن ولم یسء، فما ظنک بالتراویح؟ وفی فضائل رمضان للزاہدی: أفتی أبو الفضل الکرمانی والوبری أنہ إذا قرأ فی التراویح الفاتحة وآیة أو آیتین لا یکرہ، ومن لم یکن عالما بأہل زمانہ فہو جاہل.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 497،ط:باب الوتر والنوافل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند