• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 177559

    عنوان: خالص سیاہ کپڑا پہننا، غسل میں کتنا پانی استعمال کرنا سنت ہے

    سوال: کیا کہتے ہیں مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں؛ (1) خالص کالا کپڑا مردوں کو پہننا کیسا ہے؟ (2)غسل کرنے میں کتنا پانی استعمال کرنا سنّت ہے؟

    جواب نمبر: 177559

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:760-573/SN=8/1441

     (1) جی ہاں پہن سکتے ہیں ، شرعا اس میں کچھ ممانعت نہیں ہے ؛ البتہ اگر سیاہ کپڑا کسی علاقے یا سال کے کسی مہینے کے خاص دنوں میں گمراہ قوموں کا شعار ہو تو پھر ان میں نہ پہننا چاہیے ۔

    (2) ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ غسل میں ایک صاع یعنی تقریبا چار کلو پانی استعمال فرماتے تھے ؛ اس لیے اگر غسل میں اتنا پانی استعمال کیا جائے تو بہتر اور باعثِ ثواب ہوگا؛ باقی اگر مقدار مذکور میں کچھ کمی زیادتی بھی ہوجائے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے ، البتہ اتنی کمی کرنا کہ غسل کے صحیح ہونے میں شک ہونے لگے یا اتنا زیادہ پانی بہانا کہ اسراف اور بیجا استعمال کی حد میں آجائے مکروہ ہے ۔

    عن عبد اللہ بن جبر، عن أنس، قال:کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یتوضأ بإناء یسع رطلین، ویغتسل بالصاع.[سنن أبی داود،رقم:95،باب ما یجزء من الماء فی الوضوء)

    (ثم یفیض الماء) علی کل بدنہ ثلاثا مستوعبا من الماء المعہود فی الشرع للوضوء والغسل وہو ثمانیة أرطال، وقیل: المقصود عدم الإسراف. وفی الجواہر لا إسراف فی الماء الجاری؛ لأنہ غیر مضیع..........(قولہ: وقیل المقصود إلخ) الأصوب حذف قیل لما فی الحلیة أنہ نقل غیر واحد إجماع المسلمین علی أن ما یجزء فی الوضوء والغسل غیر مقدر بمقدار. وما فی ظاہر الروایة من أن أدنی ما یکفی الغسل صاع، وفی الوضوء مد للحدیث المتفق علیہ.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 294،کتاب الطہارة،ط: زکریا،دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند