عنوان: اونچی ٹوپی اوڑھنا كیسا ہے؟
سوال: حضرت آپ سے ایک مسئلے میں رہنمائی کی ضرورت ہے۔بندے کو ایسا لگتا ہے دن بدن ہم لوگوں کا اپنے اکابرین پر اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے، ان کے اعمال ان کے افعال پر خاص کر وہ اکابرین جو دنیا سے جا چکیں ہیں۔ایک مسئلے کے لئے آپ کی رہنمائی چاہئے۔میں نے اپنے شیخ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہ کو کئی سال دیکھا کہ حضرت والا خانقاہی اونچی ٹوپی پہنا کرتے تھے۔ اسی طرح حضرت والا رحمة اللہ علیہ کے کئی خلفاء جن میں علماء مفتیان کرام اور شیخ الحدیث بھی شامل ہیں ان کو بھی اونچی ٹوپی پہنتے دیکھا۔حضرت والا کی زندگی میں کسی نے اس پر بات نہیں کی حالانکہ حضرت والا کو کوئی بات بتاتا تو حضرت والا اپنی بات سے رجوع بھی کرتے تھے۔لیکن اب کچھ حضرات یہ کہنے لگیں ہیں کہ اونچی ٹوپی ثابت نہیں ایسی ٹوپی نہیں پہننی چاہئے۔بندہ اس سلسلے میں بہت پریشان ہے کیا کرنا چاہئے۔بندہ الحمدللہ حضرات علمائے کرام کی جماعت کا ایک ادنی فرد ہے اور ان کا خادم ہے بندے کو کتابوں میں ملا ہے کہ آپ صلی اللّہ علیہ وسلم کے پاس تین قسم کی ٹوپیاں تھیں ان میں سے ایک اونچی تھی۔مرقاة شرح مشکوٰة جلد ۸ صفحہ ۲۱۰ پر لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض مرتبہ سترہ کے ٹوپی اپنے آگے رکھ دیتے تھے۔اب اس مسئلے کا کیا حل ہے؟ اگر کوئی کسی ٹوپی کو محض اپنے شیخ کی محبت میں پہنتا ہے تاکہ شیخ کی اتباع اور نقل ہو اور وہ اسے لازم نہیں سمجھتا۔شیخ خود بھی بار بار بیان میں فرماتے ہیں ہم اسے لازم نہیں سمجھتے صرف اپنے بزرگوں کی نقل میں پہنتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے۔ جیساکہ مرقاة میں جلد ۸ صفحہ ۲۲۲ پر انبیاء کرام اور اولیائے کرام کی نقل کا فائدہ لکھا ہے۔
مہربانی کرکے اس مسئلہ کا حل فرمادیں۔
جواب نمبر: 17556701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 482-374/B=05/1441
ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں میں ہمیں الجھنا اچھی بات نہیں۔ اونچی ٹوپی اوڑھنا بھی آپ سے ثابت ہے اور سر سے چپکی ہوئی ٹوپی اوڑھنا بھی حدیث سے ثابت ہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا مہاجر مدنی قدس سرہکو ہم نے دیکھا کہ وہ کبھی اونچی ٹوپی اوڑھتے تھے اور کبھی سر سے چپکی ہوئی ٹوپی اوڑھتے تھے یعنی دونوں حدیثوں پر عمل کیا کرتے تھے۔ یہ سنت پر عمل کرنے کے بہت ہی عاشق تھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند