• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 174497

    عنوان: کیا سوال میں مذكور درود پاک حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال: کیایہ درود پاک حدیث سے ثابت ہے؟ 6) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: قلنا یا رسول اللہ، کیف نصلی علیک ؟ قال : قولوا : اللہم صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍوَبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّیْتَ وَبَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَآلِ إِبْرَاہِیمَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، والسلام کما قد علمتم . ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول! ہم آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: یوں کہو: اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر رحمت و برکت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمت و برکت نازل فرمائی تھی، بلاشبہ تو قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے۔ (شرح مشکل الاثار للطحاوی : 75/3، و سندہ صحیح) اس حدیث کے بارے میں حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وہذا الإسناد إسناد صحیح علی شرط الشیخین . یہ سند امام بخاری و مسلم رحمہا اللہ کی شرط پر صحیح ہے۔ (جلاء الافہام فی فضل الصلاة علی محمد خیر الانام:44) علامہ مقریزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وہذا الاسناد صحیح علی شرط البخاری و مسلم . یہ سند امام بخاری و مسلم رحمہا اللہ کی شرط پر صحیح ہے۔ (إمتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال والأموال والحفدة والمتاع : 37/11)

    جواب نمبر: 174497

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:342-316/H=3/1441

    مذکورہ درود حدیث سے ثابت ہے، صاحب شرح مشکل الآثار نے اس حدیث کی دو سند ذکر کی ہے، ایک سند صحیح علی شرط مسلم ہے اور دوسری سند صرف صحیح ہے، پس معلوم ہوا کہ مذکورہ درود صحیح سند سے ثابت ہے، باقی جن دو کتابوں ”جلاء الافہام“ اور ”امتاع الاسماع“ کا آپ نے حوالہ نقل کیا ہے ان میں یعینہ مذکورہ درود نہیں ہے؛ بلکہ تھوڑا سا فرق ہے کہ ان دونوں کتابوں میں ”إنک حمید مجید“ کے بعد ”في العالمین“ کا اضافہ ہے، البتہ اس درود کی سند بھی صحیح علی شرط الشیخین ہے، علامہ مقریزی رحمة اللہ علیہ کی صراحت کے مطابق، لیکن اس سند کو داوٴد بن قیس کی وجہ سے صحیح علی شرط الشیخین کہنا مشکل ہے بلکہ یہ صحیح علی شرط مسلم ہے، مزید یہ کہ بعض محدثین نے داوٴد بن قیس والی روایت کو معلول کہا ہے کیونکہ امام مالک نے ان کی مخالفت کی ہے بایں طور کہ امام مالک نے نعیم بن عبد اللہ عن محمد بن عبد اللہ عن ابی مسعود کے طریق سے روایت کیا ہے، البتہ ابن مدینی اس بات کے قائل ہیں کہ نعیم بن عبد اللہ نے دونوں طریق سے روایت کیا ہے ایک طریق کو امام مالک نے اور دوسرے طریق کو داوٴد بن قیس نے لیا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند