عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 170357
جواب نمبر: 170357
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:982-917/L=10/1440
آپ ﷺ کا اس طرح جواب دینا بربنائے وحی تھا یہ ممکن ہے کہ اس وقت حجابات منکشف ہوگئے ہوں ،اس کے علاوہ آپ ﷺ نے اپنے علم کے مطابق جو جوابات دیے ہیں ان کے بارے میں دو احتمال ہیں یا تو آپ ﷺ کی طرف اس کی وحی کی گئی ہو یا آپ ﷺ نے اجتہاداً بتلایا ہو؛ البتہ نبی کا اجتہاد بھی وحی ہوتا ہے،بایں طور اگر نبی سے اجتہاد میں چوک ہوتی ہے تو وحی سے اس کی اصلاح کردی جاتی ہے ۔
قولہ: (سلونی) جملة من الفعل والفاعل والمفعول. قال بعض العلماء: ہذا القول منہ، علیہ الصلاة والسلام، محمول علی أنہ أوحی إلیہ بہ، إذ لا یعلم کل ما یسأل عنہ من المغیبات إلا بإعلام اللہ تعالی.(عمدة القاری شرح صحیح البخاری 2/ 114) فإن قلت: من أین عرف رسول اللہ، علیہ الصلاة والسلام، أنہ ابنہ؟ قلت: إما بالوحی، وہو الظاہر، أو بحکم الفراسة، أو بالقیاس، أو بالاستلحاق.(عمدة القاری شرح صحیح البخاری 2/ 114)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند